تھی تو کوئی اردو ہی کی تفسیر دیکھ لیتے کہ آپ کے دعوے سے کہاں تک اس آیت شریف کو ربط ہوسکتا ہے۔ جانچ لیتے یا کسی سے پوچھ لیتے۔ میاں صاحبزادے خود مرزاقادیانی نے بھی اس کو قبول کیا ہے کہ مجرد پیش گوئی معیار صداقت مرسلین نہیں ہوسکتی۔ دیکھو (ازالہ اوہام ص۴۱۷، خزائن ج۳ ص۳۱۷ ملخص) اور یہ بالکل ٹھیک ہے۔ کیونکہ واقعات روزمرہ اس کے شاہد ہیں میاں صاحب ذرا کسوف وخسوف وزلزلہ وطوفان ورویت ہلال وغیرہ کی خبروں پر دھیان کرو کہ برس چھ مہینے پہلے بقاعدہ نجوم وفلکیات آئندہ کی خبریں مشہور کر دی جاتی ہیں اور اکثر اس قاعدہ کے موافق پیش گوئی اتر جاتی ہے۔ جہازمیں معلمون کا ایک آلہ دیکھو جس کو برما میٹر کہتے ہیں۔ اس سے پوری کیفیت طوفان اور جس سمت سے طوفان کی آمد ہوگی اور جس طرف کو اس کا رخ رہے گا سب کچھ معلوم ہو جاتا ہے۔ جو مرزاقادیانی کے ناقص رملدانی کی پیش گوئی سے بدرجہا بڑھ کر ہے تو اب جہاز ران معلمون کو بھی مرزائی صاحبان نبوت میں مرزاقادیانی کے شریک کر لیں تو عین انصاف ہے۔ ورنہ محض لاف وگزاف… ص۲۱ میں مرزاقادیانی نے ایک نہیں بلکہ سینکڑوں پیش گوئیاں کیں اور سب کی سب پوری ہوئیں۔ صرف ایک مشتبہ تھی۔
راقم… مرزاقادیانی کی دو درجن جھوٹی پیش گوئیاں رسالہ مسیح کاذب میں بخوبی گنائی گئی ہیں۔ منگا کر ملاحظہ فرمائیے تو حواس درست ہو جائیں گے اور ناظرین اس کو غور سے ملاحظہ کریں کہ خود ملک منصور صاحب نے بھی قبول کر لیا کہ ایک تو ضرور مشتبہ ہے۔ فہو المراد جس شخص کا ایک جھوٹ بھی ثابت ہو جائے اس کی شہادت قانوناً اور عرفاً وشرعاً مردود ہو جاتی ہے۔ پھر مرزاقادیانی خود بقول مقبولہ ملک جی کے کیونکر مقبول ہوسکتے ہیں۔ آگے چل کر لکھتے ہیں کہ انشاء اﷲ تعالیٰ بہت جلد یہ بھی ظاہر کر دوں گا کہ جو کچھ آپ نے اس پیش گوئی کی نسبت لکھا محض غلط اور عظیم الشان پیش گوئی عظیم الشان طور پر پوری ہوئی۔
بھائی صاحب! یہ لکھنا آپ کا نرالا جھوٹ ہے۔ جب کہ اپنی حیات میں مرزا قادیانی آپ کے گرو جی اس کا جواب نہ دے سکے تو آپ بیجارے کے آمدی کے پیر شدی کیا ظاہر کریں گے۔
مرتے دم تک یہی حسرت تو مرزاقادیانی اپنے ساتھ گور میں لے گئے کہ جس ماہ لقاء کا آسمان پر مرزاقادیانی کے خدا نے نکاح پڑھا دیا تھا۔ اس کی صورت زیبا تک دیکھنی نصیب نہ ہوئی اور سلطان محمد بیگ ان کا خصم یارقیب ۱۵،۱۶برس تک مرزاقادیانی کے کلیجہ پر مونگ دلتا رہا اور باوجود تقدیر مبرم ہونے کے مرزاقادیانی کا الہام اس کے نسبت نہ پورا ہوا۔ کسی نے خوب کہا ہے ؎