کیا ہے؟ خیر اس کو بھی درگزر کرو۔ وہاں کا دارالسلطنت کون شہر ہے اور وہاں کی زبان کیا ہے؟ چنگیزی یا جاپانی یا منگولی۔ میرے یار ذرا صاف بتادو تم نے تازہ جغرافیہ پڑھا ہے اور پڑھابھی کہاں کی یونیورسٹی قادیان میں اور ذرا مہربانی کر کے یہ بھی بتا دینا کہ ملک شاہم کس سرزمین میں واقع ہے۔ کیا دشت ققچاق کے قریب کوئی ملک کانام تو نہیں ہے۔ یار تم نے شاید میر تقی خیال کے بوستان خیال سے یہ سب شہروں کا نام معلوم کیا ہے۔ شرم، شرم، ہزار شرم۔ چھوٹا منہ اور بڑا نوالہ۔ گلدم اور نگلین گولر۔ ذرا اپنے بساط کو دیکھئے اور فیصلہ آسمانی کے جواب لکھنے کو حکیم خلیفۃ المسیح تو باوجود اینہمہ قرآن دانی اور معارف اور حقائق شناسی کے بیچارے فیصلہ آسمانی کے جواب لکھنے سے دم بخود ساکت ہوں اور بیچارہ طالب العلم ہے کہ غصہ میں جامہ سے باہر ہی ہوا جاتا ہے۔
ص۲۰ میں ہمارے عزیز ملک منصور صاحب نے نمبر۲ میں حضرت مؤلف فیصلہ آسمانی کی تردید اور اپنے مرزاقادیانی کی تائید میں اپنے زعم باطل سے آیہ کریمہ ’’عالم الغیب فلا یظہر علی غیبہ احد الیٰ واحصٰی کل شیٔ عددا (الجن)‘‘ کو استدلالاً پیش کیا ہے اور لکھ مارا ہے کہ: ’’حضرت مؤلف فیصلہ آسمانی نے صرف مرزاقادیانی کو نہیں بلکہ ان تمام کے تمام نبیوں اور مرسلوں کو نعوذ باﷲ رمال بنادیا۔‘‘ خدا جانے واقعی مرزائیوں کی عقل سلیم صلب ہوگئی ہے یا دیدہ ودانستہ احمقانہ اعتراض یا چمر تقریری کرنے کو اپنی چالاکی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ حضرت مؤلف موصوف نے یہ بخوبی ثابت کر دکھایا کہ پیش گوئیاں معیار مرسلین نہیں۔ پھر ہمارے ملک جی کا یہ بودا اعتراض جہالت نہیں تو اور کیا ہے۔ ہاں جنہوں نے اپنی صداقت معیار پیش گوئیوں کو ٹھہرا لیا ہو اور وہ پیش گوئیاں روز روشن کی طرح جھوٹی ہو چکی ہوں۔ پھر ان کے کذب کو ظاہرکر دینا اور ان کے مقابلہ میں رمالین وغیرہ کا ذکر کرنا بالکل مناسب ہے اور مرزاقادیانی اس خطاب کے بالکل مستحق ہیں۔ فاعتبروا یا اولیٰ الابصار!
اور جس آیت شریف مرقومہ بالا کو استدلالاً پیش کیا ہے اس کو اہل علم بخوبی معلوم کرنے کے کہ مجیب کے دعوے سے اس کو کیا ربط ہوسکتا ہے۔ کسی جاہل کے کہنے سے خواہ مخواہ بھی قرآن مجید کی آیت نقل کرنا کوئی دلیل نہیں ہوسکتی۔ اسی وجہ سے نہ تو اس کا ترجمہ نہ غیب کی معنی نہ اور کوئی تفسیر اس آیت کریمہ کی لکھی۔ میاں صاحب زادے بھلا یہ تو بتاؤ کہ علیٰ غیبہ میں خداتعالیٰ نے غیب کی نسبت اپنی طرف کیوں کی؟ غیب کا معنی اس آیت میں تمہاری سمجھ سے باہر ہے۔ لہٰذا ہم نے بھی جاہل کو جاہل رہنے دیا اور ظاہر نہ کیا۔ اس احمقانہ طور پر آیت کو نقل کر دینے سے سوائے جاہل مرزائیوں کے اور کون صدائے تحسین بلند کرے گا۔ بھائی صاحب اگر عربی تفسیر دیکھنے کی لیاقت نہ