کے واسطے بسروچشم حاضر ہیں۔ علماء اسلام دیدۂ گریاں وقلب بریاں بیچاروں نے آپ کی ان تعدیوں کے مقابلہ میں کون سے سخت کلمات سے آپ کو یاد کیا ہے۔ جب آپ کے یہ عقائد پاک اسلام سے مخالف ہوئے تو علمائے اسلام بیچارے شرعاً مجبور ہوئے کہ وہ عام اہل اسلام کو اطلاع دیں کہ آپ کی جماعت سے بار طوبت مباشرت اور معاشرت نہ کیا کریں۔
حضرت یہ کوئی گالی اور خفگی کی بات ہی نہیں۔ ’’لکم دینکم ولی دین‘‘ پاک اسلام کا ہرگز یہ شیوہ نہیں ہے کہ نجاست تلوث حاصل کرے۔ پھر کیونکر پاک اسلام کے حامی اور ناصر اس شرعی حکم کو عام لوگوں میں ظاہر نہ فرماتے اور کافر کے کفر کا فتویٰ نہ دیتے۔ ورنہ عند اﷲ ماخوذ ہوتے۔
پس بیچارے علماء نے تو محض برأت ذمہ کی غرض سے جو شرعی حکم آپ کے حق میں ثابت تھا اس کا اعلان کر دیا اور آپ اس شرعی حکم اور اپنے لقب کو گالی سمجھ بیٹھے۔ یہ تو آپ کی سمجھ ہے۔ واہ صاحب واہ مرزا قادیانی! آپ کو یہ خیال فرمالینا چاہئے کہ ہم اور آپ اپنی رائے میں معصوم نہیں ہیں۔ غلطی سے بڑے حکماء وعلماء کی تحریر وتقریر محفوظ نہیں رہی تو ہم اور آپ کس شمار میں ہیں؟ پس اپنے ہر رطب ویا بس الہام وخواب پر اعتبار کر کے قرآن کی تحریف اور انبیاء کی تذلیل اور اسلام کی تفضیح اور علماء کو سب وشتم کہنا دانشمندی کے خلاف ہے۔ کیونکہ پر معدہ کی وجہ سے بھی انسان خواب دیکھا کرتا ہے۔ اگر آپ کو علم طبابت سے ذرا سا بھی مس ہوتا تو ہرگز ہروقت اور ہر قسم کی خوابوں کا اعتبار نہ کیا کرتے۔ مرزاقادیانی اکثر حکماء واطباء کا قول ہے کہ جب غذا کھانے کے بعد بخارات معدے سے متصاعد ہوکر دماغ کی طرف پہنچتے ہیں تو اخلاط اربعہ میں سے جس خلط کا غلبہ ہوا اس کا اثر ان بخارات میں مل جاتا ہے اور اسی اثر کے مطابق خواب دیکھتا ہے۔ پس آپ نے کیونکر نعوذ باﷲ! انبیاء اور ان کے ماں باپ پر بغیر سوچے سمجھے حملے کرنے شروع کر دئیے۔ تب ہی تو آپ کی باتیں مضحکہ صبیان سے کمتر نہیں۔
دیکھئے مرزاقادیانی! میری اس تحریر کو تو ہر ایک دانشمند تسلیم کرلے گا کہ دنیا میں دوست دو قسم کے ہوا کرتے ہیں۔ ایک بازاری دوست آپ کے حواریوں کی مانند جو کہ آپ کے جملہ حرکات وسکنات پر بے ساختہ نعرہ تحسین وآفرین بلند کرتے ہیں اور وہ حقیقت میں آپ کے دشمن ہیں۔ جو تنخواہ یا خلافت سے حصہ لینے کی غرض سے آپ کو دام فریب میں اسیر کر کے مغرور بناتے ہیں اور ہر روز بلکہ ہر لحظہ آپ کے اخلاق کو بگاڑتے ہیں اور آپ کی رائے صائب اور عقل کو میدان ترقی میں قدم رکھنے سے روکتے ہیں۔