موصوف کا دامن صدق واصف آج تک تحریف وابلہ فریبی ومکر ودروغگوئی سے بحمدہ تعالیٰ بالکل پاک وصاف ہے۔
بھائی صاحب! اگر آپ کے نزدیک چند اخبار کے ایڈیٹروں کے ریمارک اور بقول آپ کے بودے اعتراضات آریہ کا جواب دینا ہی مرزاقادیانی کے لئے نشان مسیحیت اور تصدیق نبوت کافی ہے تو پھر صائب کا کلام اس کے رد میں پیش گوئی کا کام دے گا۔
عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرے چند
کیا کہئے کور باطنوں کو اتنا بھی تو معلوم نہیں کہ عیسائیوں کا جواب دندان شکن (جو مرزاقادیانی کے کبھی خیال میں بھی نہیں گزرا ہوگا) کب سے دیا جاتا ہے اور دیا جاچکا ہے۔
میاں! پادری فنڈر اور پادری عمادالدین اور منشی صفدر علی عیسائی کا جواب سچ کہنا مرزاقادیانی نے بھی کبھی دیا ہے۔ اس وقت ان کی سلطان القلمی اور مسیحیت اور من گھڑت الہامی تاربرقی کس حجلہ عروسی میں زیر نقاب تھیں کہ میدان میں اپنے حریف کے مقابل آنے اور منہ دکھانے سے شرماتی تھیں۔ اگر کوئی کتاب ان کے جواب میں لکھی ہو تو بتاؤ۔ وہ کون سے مطبع میں چھپ کر چھپ گئیں۔ لو مجھے سنو بیچارہ مرزاقادیانی کو کہاں ایسا مادہ تھا کہ ان جیسے پادریوں کے سامنے لن ترانیاں بگھارتے۔ پادری فنڈر صاحب کو مولانا رحمت اﷲ صاحب کیرانویؒ نے آگرہ میں مناظرہ کر کے سخت عاجز اور ایسا ساکت کیا کہ اسی وقت ہندوستان سے ولایت چلا یا۔ جہاں سے مناظرہ کے لئے تیاری کر کے آئے تھے۔ وہیں بھاگ گئے۔ آپ لوگوں کو یہ واقعہ نہ معلوم ہو یہ دوسری بات ہے۔ ورنہ ہندوستان کے ہر ذی علم ارباب اس کو خوب جانتے ہیں۔ اس مناظرہ کی کیفیت مولانا موصوف نے رسالہ ’’اظہار الحق‘‘ میں لکھ کر شائع کی ہے۔ جس کو بڑی قبولیت ہوئی۔ حتیٰ کہ متعدد یورپ کی زبانوں میں ترجمہ ہوکر از گنگ تاسنگ پھیل گیا اور کچھ جواب کسی عیسائی سے ولایت کے بھی نہ بن سکا۔ پادری عمادالدین اور منشی صفدر عیسائیوں کا جواب حضرت مصنف فیصلہ آسمانی ہی کے فیضان اور تقریر کا نتیجہ ہے۔ جس کا جواب آج تک ان لوگ سے یا کسی دوسرے عیسائی سے نہ دیا گیا۔ حالانکہ ایک مدت دراز ہوگئی۔ (دیکھو ترانہ حجازی، پیغام محمدی۱؎، دفع البلیات، آئینہ اسلام) وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب بڑے زور کی تحریریں قوی استدلات سے لکھی گئی
۱؎ کہیں کوئی مرزائی اس کتاب کے نام سے گھبرا نہ جائیں کہ پھر منکوحہ آسمانی والی محمدی کی طرف تو کنایہ نہیں۔ حاشا وکلا! یہ تو اس زمانہ کی کتاب ہے۔ جب کہ مرزاقادیانی نے محمدی بیگم کے نکاح کا پیغام بھی نہ کیا تھا۔