لکھا ہے کہ: ’’ہمارے علماء اور آئمہ کا یہ حال ہے کہ اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے راست اور ھق کو جھوٹ دکھانا چاہتے ہیں تو عوام کا پھر اﷲ حافظ‘‘
میں بھی قسم ہے خدا کی آپ کے قول سے بالکل موافق ہوں کہ آپ کے علماء اور آئمہ کا بالکل یہی حال ہے کہ راست اور حق کو جھوٹ دکھاتے ہیں یا جھوٹ پر ملمع سازی کر کے سچا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ غرض نتیجہ دونوں کا ایک ہے۔ اس کا ثبوت ہم سے لیجئے اور اپنے گریبان میں منہ ڈالئے۔
(کشتی نوح) سے مرزاقادیانی کے چار سفید جھوٹ بڑے زور سے ظاہر کرتا ہوں۔ وہ لکھتے ہیں: ’’یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ تورات کے بعض صحیفوں میں یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پڑے گی۔ بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے اور ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیا۱؎ں ٹل جائیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
(حاشیہ) میں لکھتے ہی۔ مسیح موعود کے وقت طاعون کا پڑنا بائبل کی کتابوں میں موجود ہے۔‘‘ (زکریا باب۱۴ آیت۱۴، انجیل متی)
پہلا جھوٹ مرزاقادیانی کا
قرآن شریف میں کسی جگہ نہیں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گا۔ میں بڑے زور سے مرزائیوں کو چیلنج دیتا ہوں کہ اگر مرزائی سچے ہیں تو اپنے خلیفتہ المسیح سے ہفتہ کے اندر قرآن شریف سے ثبوت اس کا شائع کریں۔ ورنہ جہالت اور کور باطنی کا علاج کریں اور پھر کبھی مرزاقادیانی کی مسیحیت نہ بگھاریں۔
دوسرا جھوٹ مرزا کا
(کتاب زکر یا نبی باب۱۴، آیت۱۲) میں یہ ہرگز نہیں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گا۔ بلکہ اس میں تو اس قوم پر مری پڑنے کا ذکر ہے۔ جو یروشلم پر چڑھ آویں گے۔
۱؎ یہاں آکر خود بخود مرزاقادیانی کی زبان سے بمصداق ’’الحق یجری علیٰ اللسان‘‘ آخر نک ہی گیا کہ پیش گوئی انبیاء علیہم السلام کی ممکن نہیں کہ ٹل جائیں۔ پھر بقول مرزاقادیانی ان کی پیشین گوئیاں جو ٹل گئیں۔ اس میں جھوٹ موٹ حضرت یونس علیہ السلام کے بے سروپا قصہ کو جاہلوں کے ڈھارس باندھنے کے لئے کیوں پیش کرتے ہیں۔ کہاں حضرت یونس نے قوم کی ہلاکت فرمائی تھی۔