معہ بی بی کے کرشٹان ہوگئے۔ کہو یار کیسی سچی حدیث ہوئی۔ غیرت ہو تو شرماؤ۔ ورنہ بے حیا باش آنچہ خواہی کن! پر عمل کرو۔
قولہ… کہاں تک اس بات کو روؤں۔
اقول… اب رونے سے کیا ہوتا ہے چڑیا چگ گئی کھیت!توحید کا تو خدا کے لئے نام لے کر بندگان خدا اور مسلمانوں کو دھوکہ میں نہ ڈالو۔ میاں صاحب! توحید کی دھجیاں تو خود مرزاقادیانی نے اپنے جھوٹے الہاموں سے ایسی اڑائی ہیں کہ ہرگز قابل رفو نہیں۔ کیا تم مرزاقادیانی کے الہام سے واقف نہیں ہو کہ مرزاقادیانی خود خدا، خدا کے باپ، خدا کے بیٹا (معاذ اﷲ) سبھی کچھ بن گئے ہیں۔ دیکھو ان کا الہام مندرجہ ذیل۔
۱… کتاب البریہ میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
۲… ’’انت منی وانا منک‘‘ (دافع البلاء ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
یعنی خدا کہتا ہے کہ مرزاقادیانی تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔
۳… ’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱) یعنی تو مجھ سے میری اولاد کے برابر ہے۔
ناظرین آپ ملاحظہ فرماویں کہ میاں منصور صاحب نے جو توحید کا ذکر اپنے منہ سے نکالا ہے۔ کہاں تک اس پر قائم ہیں۔ جب کہ ان کے گرو جی نے توحید حقیقی کا اس طرح خون کر کے اپنے جاہل مریدوں کو تباہ اور گمراہ کر ڈالا ہو۔
قولہ… ص۱۳ میں ملک منصور صاحب یوں گلریز ادا ہیں کہ ایک ایسا فتنہ کا زمانہ آنے والا ہے۔ جب کہ صرف وہی شخص ایماندار رہ سکے گا جو ایک بکری لے کر جنگل میں چلا جاوے۔ اس کو چراوے اور اس کے دودھ سے گزارا کرے۔
اقول… کیا مرزاقادیانی میں یہ بات تم نے دیکھی تھی یا اس طرح کے روش مرزاقادیانی میں تم نے کبھی پائی تھی کہ فقر اور تذلل اور مسکینیت وانکساری کی طرف مرزاقادیانی کبھی مائل بھی ہوئے یا تم نے محض زبانی جمع خرچ لگادیا۔ اب ہم سے سنو کہ مرزاقادیانی کیسے تھے۔ افسوس تو یہی ہے کہ اس بیچارے کو ایسی پاک اور مخلصانہ زندگی کی ہوا ہی نہیں لگی تھی۔ مزاج میں فرعونیت، ظاہر داری میں رئیسانہ امارت، پرائے مال سے رغبت، درویشی اور انکساری سے کراہت، البتہ ان کو تھی۔ کسی نے ان کی شان میں یہ سب صفات سچ لکھے ہیں۔ جناب معلے القاب آکل الپلاؤ والکباب، شائق