پیشگی وصول کر لیا۔ مگر جھوٹے اور مکاروں کا خدا ناس کرے کہ ۱۵؍اگست ۱۸۸۸ء جس تاریخ کو زبردستی مرزا نے یادداشت میں لکھوائی تھی۔ اس کو آج ۲۴سال گزر گئے کہ جھوٹا روسیاہ رہا مگر توڑہ ہضم ہوگیا۔
اسی طرح کے ایک دو نہیں بہت سے ہتھکنڈے مرزاقادیانی کے مشہور ہیں۔ اگر اس کی تفصیل دیکھنا چاہتے ہو تو رسالہ ’’مسیح کاذب‘‘ اور ’’چودھویں صدی کا مسیح‘‘ اور ’’عصائے موسیٰ‘‘ اور ’’الذکر الحکیم‘‘ وغیرہ منگا کر دیکھ لو۔ تب تمہاری آنکھ کی شہتیر کا پتہ چل جائے گا۔
لالچ اور زر طلبی کا ذکر مصنف کی زبان سے نکلتے ہوئے اگر شرم ہوتی تو مرزاقادیانی کے کارناموں کو یاد کر کے سراج المنیر اور براہین احمدیہ کا پیشگی چندہ فریب سے لے کر مرزاقادیانی کا زرکثیر ہضم کر جانا اور وعدہ کے مطابق کتابوں کو چھاپ کر شائع نہ کرنا بھول نہ جاتا اور اپنے گریبان میں منہ چھپا لینا۔
میرے عزیز! خفا نہ ہونا۔ یہ اظہار حق ہے۔ بھلا تم نے مرزاقادیانی کے خسر کا قصیدہ بھی قادیان میں ہنگام طالب العلمی بلدۂ قنوج سنا ہے؟ یار چھپانا نہیں۔ مجھ کو بھی دو چار شعر اس کے یاد ہیں۔ لو اگر تم کو یاد نہ ہو تو میں یاد دلاتا ہوں۔ (اشاعۃ السنۃ نمبر۱۲ ج۱۴ ص۴۱۷) میں چھپ کر مرزاقادیانی کے ملاحظہ سے گزر چکا ہے اور اس پر گویا ان کی منظوری ہوچکی ہے۔ کیونکہ اس کا کچھ جواب نہ دیا گیا ؎
مال جودے وہ مرید خاص ہے
اس کے دل میں بالخصوص اخلاص ہے
جو نہ دے کچھ مال وہ کیسا مرید
شمر اس کو جان لو یا ہے یزید
ہر گھڑی ہے مالداروں کی تلاش
تا کہ حاصل ہو کہیں وجہ معاش
ہو یتیموں ہی کا یا رانڈوں کا ہو
رنڈیوں کا مال یا بھانڈوں کا ہو
آج دنیا مکر سے لبریز ہے
اب دغابازی پہ ہر اک تیز ہے
بدمعاش اب نیک از حد بن گئے
بو مسیلم آج احمد بن گئے
قولہ… حدیثوں میں بالکل ٹھیک آیا کہ وہ وقت آنے والا ہے جب کہ مسلمان یہودی اور نصرانی ہو جائیں گے۔
اقول… یہ تو آپ نے ٹھیک لکھا۔ آپ ہی کے ایک بھائی ملک جی کو سی والے یہودی تو کیوںہوتے اس لئے کہ کچھ اس میں فائدہ ہی کیا ہوتا۔ مگر ہاں عیسائی ضرور ہوگئے اور بپتسما لے کر