کیا اس کا عروج اہل حق کے لئے نبوت کی نشانی ہو جائے گا، ہرگز نہیں۔ اگر یہ دعویٰ آپ کا صحیح ہو تو سب سے پہلے مرزاقادیانی ہی پر سید محمد جونپوری کی نبوت اور مہدویت کی بیعت لازم آوے گی۔ ورنہ بقول خود ’’اوّل الکافرین‘‘ کا خطاب خود بدولت پر ہی صادق آوے گاا ور کرشموں کا ذکر جو کیاگیا ہے اس کا حال تو دنیا پر ان کی دو درجن جھوٹی پیشین گوئیوں سے بخوبی معلوم ہوچکا ہے۔ جس کو بطور نمونہ کے راقم نے رسالہ مسمی بہ ’’مسیح کاذب‘‘ میں بڑی صفائی سے پبلک میں پیش کیا ہے۔
میرے عزیز مصنف! ذرا متوجہ ہوکر مرزاقادیانی کے صریح جھوٹ کے کرشمے ملاحظہ کریں۔ ناواقف حضرات جن کو مرزاقادیانی کی تصانیف پر مطلق نظر نہیں وہ بیچارے اس حال سے بالکل لاعلم ہیں کہ حضرت جی نے صریح جھوٹ دعویٰ کر کے اپنی برگزیدگی اور تقدس کا اظہار کیا ہے۔ جب ہی تو مصنف نے آگے چل کر لکھا ہے (یہ بھی مرزاقادیانی ہی کا مقولہ اعادہ ہوا ہے)
’’تم ہم کو گالیاں دیتے ہو مگر ہم تمہارے لئے دعا کرتے ہیں۔ تم لعنت بھیجتے ہو ہم تمہارے لئے رحمت مانگتے ہیں۔ تم ہم سے نفرت کرتے ہو ہم تم سے پیار کرتے ہیں۔ تم ہماری مذمت کرتے ہو ہم تمہاری تعریف کرتے ہیں۔‘‘
راقم… جس کسی اجنبی اشخاص کی نظر ان جملوں پر پڑے گی مجرد ان جملوں کی سچائی ذہن نشین کر کے خیال کر لے گا کہ واقعی ایسا لکھنے والا کس قدر عالی ظرف کریم النفس بے کینہ مقدس بزرگ ہے کہ گالی کے بدلے دعا۔ لعنت کے بدلے رحمت اور مذمت کے عوض میں تعریف کرتا ہے۔
لیکن ناظرین ذرا صبر کریں۔ میں بڑے زور سے کہتا ہوں اور فقط کہتا نہیں خود مرزاقادیانی کی چند مغلظ اور فحش گالیوں کی سیر بھی کرادیتا ہوں۔ اس وقت آپ لوگ فیصلہ کر لیں گے کہ لکھنے والا ان جملوں کا ’’اکذب الکذٰبین‘‘ ہے اور اسی قسم کی ابلہ فریبیوں کا نام اس نے سلطان القلمی رکھا ہے اور میں مرزاقادیانی کی تصنیفات کا حوالہ دے کر لکھتاہوں کہ ان کی جھوٹائی کی پڑتال کر لیجئے اور میں بڑی جرأت سے مرزائیوں کو مخاطب کر کے کہتا ہوں کہ اگر کوئی مرزائی مفصلہ ذیل مغلظ اور فحش گالیوں کو خود مرزاقادیانی کی تصانیف سے ثابت ہونا انکار کرے اور اپنے انکار کو ثابت کر سکے یعنی راقم کی مندرجہ بالا سطروں کو غلط ثابت کرے تو فی گالی دس دس روپیہ تاوان مجھ سے بلا عذر وصول کرلے۔
لیجئے! اب ناظرین راقم کی طرف مخاطب ہو جائیں اور مرزاقادیانی کی کذب بیانی اور مکاری کا تماشا دیکھیں۔ پہلے رسالہ جات (انجام آتھم، ضمیمہ آتھم، ازالہ اوہام، توضیح المرام، یہ