اسلام گم شدگان بادیہ ضلالت کے لئے (قسم ہے۔ اسی ذات واجب الوجود عالم الغیوب مالک یوم الدین کی) بلاشک وشبہ باعث نجات ہو جائے گا اور مرزاقادیانی کے الزام دعویٰ سے بری الذمہ ہو جائیں گے۔ خدا کے لئے اس کو اپنے دلی ایمان سے یقین کر کے میرے جواب کو سرسری نظر سے بناوٹ نہ سمجھئے۔ میں حلفاً خدا کو حاضر وناظر جان کر اپنے دلی ایمان سے عرض کرتاہوں کہ جو کچھ جواب میں لکھا جاتا ہے وہ لفظ بلفظ میں اسی ایمان اور یقین قلبی سے لکھتا ہوں۔ جس طرح مجھ کو اﷲتعالیٰ جل شانہ کی مقدس توحید اور حضرت سرور کائنات سید المرسلین خاتم النبیین علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رسالت اور ختم نبوت اور ان کے لائے ہوئے احکام پر ایمان ہے۔
میرے پیارے عزیز! اس سے اور زیادہ کوئی طریقہ آپ لوگوں کے باور کرانے کا اور اپنی صداقت کے اظہار کا نہیں ہوسکتا کہ خدا بزرگ ودانا کو اس وقت اپنے قلب کی صفائی اور صداقت پر گواہ کرتا ہوں۔ ’’وکفی باﷲ شہیدا‘‘
پیارے عزیز وخدا تم کو اور سب برادران اسلام کو توفیق راستی عنایت کرے۔
جواب راقم بروز حشر
مصنف کے قول کو مان کر میں التماس کرتا ہوں کہ جب مجھ سے سوال ہوگا تو انشاء اﷲ تعالیٰ محض بے ترددی سے یہی جواب دوں گا کہ مرزاغلام احمد قادیانی مدعی مسیحیت ومہدویت کو میں نے منکوحہ آسمانی والی پیش گوئی نمبر(۱) اور مرزاسلطان محمد بیگ کی موت کی پیش گوئی نمبر(۲) اور مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری والی پیش گوئی نمبر(۳) اور ڈاکٹر عبدالحکیم خان کی موت کی پیش گوئی نمبر(۴) میں سچا نہ پایا۔ میں نے اس کے رسالے دیکھے۔ اس کی روش، اس کے افعال واقوال کا موازنہ کیا۔ خود اسے مرزاقادیانی کے قول اور الہام مدعوبہ کے مطابق اس کو جھوٹا پایا۔ لہٰذا ہم نے اس کی بیعت نہ کی۔ اے میرے مالک عالم الغیوب تو میرے جواب کی سچائی سے پورا پورا واقف ہے اور تیرے سامنے ذرہ برابر کسی کے دل کی بات چھپ نہیں سکتی۔ تیرا ہی ارشاد پاک ہے کہ ’’لا تحسبن اﷲ مخلف وعدہ رسلہ‘‘ اس لئے بموجب تیرے ارشاد کے ہم نے (اس مرزاغلام احمد قادیانی کو) جھوٹا مسیح اور کذاب ومفتری سمجھا ؎
میری سچائی ہے تجھ پر ظاہر نہیں چھپا تجھ سے حال دل کا
تیرا ہوں میں اک کمینہ بندہ اسی قدر ہے جواب میرا
پیارے عزیز! تم نے میرا جواب سن لیا۔ اب میں تم سے یہ پوچھتا ہوں کہ جب تم لوگوں سے اس میدان حشر میں یہ سوال ہوگا کہ ہم نے تو اپنے حبیب کریم محمد مصطفیٰﷺ کو سید