مذہبی فرائض میں دست اندازی کرے تو بجائے اس کے ملک میں فساد ڈلوانے کے اس کے ملک سے ہمیں نکل جانا چاہئے۔ ہمارے تجربہ نے ہمیں بتلادیا ہے کہ تخت برطانیہ کے زیرسایہ ہمیں ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے۔ حتیٰ کہ اکثر اسلامی کہلانے والے ملکوں میں ہم اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کر سکتے۔ مگر تاج برطانیہ کے زیر سایہ ہم خود اس مذہب کے خلاف جو ہمارے ملک معظم کا ہے تبلیغ کرتے ہیں اور ان کی اپنی قوم کے لوگوں میں ان کے اپنے ملک میں جاکر اسلام کی اشاعت کرتے ہیں اور کوئی ہمیں کچھ نہیں کہتا اور ہم یقین کرتے ہیں کہ اس سلسلہ کی اس قدر جلد اشاعت میں حکومت برطانیہ کے غیرجانبدار رویہ کا بھی بہت کچھ دخل ہے۔ سو حضور عالی، ہماری فرمانبرداری مذہبی امور پر ہے۔ اس لئے گو ہم حکومت وقت کی پالیسی سے کس قدر ہی اختلاف کریں۔ کبھی اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ اس صورت میں ہم خود اپنے عقیدہ کے رو سے مجرم ہوں گے اور ہمارا ایمان خود ہم پر حجت قائم کرے گا۔
حضور ملک معظم کی فرمانبرداری ہمارے لئے ایک مذہبی فرض ہے۔ جس میں سیاسی حقوق کے ملنے یا نہ ملنے کا کچھ دخل نہیں۔ جب تک ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ہم اپنی ہر ایک چیز تاج برطانیہ پر نثار کرنے کے لئے تیار ہیں اور لوگوں کی دشمنی اور عداوت ہمیں اس سے باز نہیں رکھ سکتی۔ ہم نے بارہا سخت سے سخت سوشل بائیکاٹ کی تکالیف برداشت کر کے اس امر کو ثابت کر دیا ہے اور اگر ہزارہا دفعہ پھر ایسا موقعہ پیش آئے تو پھر ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں اور ہم اﷲتعالیٰ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ بوقت ضرورت ہمیں اس دعویٰ کے ثابت کرنے کی اس سے زیادہ توفیق دے گا۔ جیسا کہ وہ پہلے اپنے فضل سے دیتا رہا ہے۔ ہم اس امر کو سخت ناپسند کرتے ہیں کہ اختلاف سیاسی کی بناء پر ملک کے امن کو برباد کیا جائے۔ ہمارا مذہب تو ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے کہ اگر مذہبی ظلم بھی ہو۔ تب بھی اس ملک کا امن برباد نہ کرو۔ بلکہ اسے چھوڑ کر چلے جاؤ۔ لوگ ہمارے ان خیالات پر ہمیں قوم اور ملک کا بدخواہ کہتے ہیں اور بعض گورنمنٹ کا خوشامدی سمجھتے ہیں اور بعض بیوقوف یا موقعہ کا متلاشی قرار دیتے ہیں۔ مگر اے شہزادہ مکرم! ہم لوگوں کی باتوں سے خدا کو نہیں چھوڑ سکتے۔ دنیا ہمیں کچھ کہے۔ جب کہ ہمارے خدا نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم امن کو برباد نہ ہونے دیں اور صلح کو دنیا پر قائم کریں اور تمام بنی نوع انسان میں محبت پیدا کرکے انہیں باہم ملائیں تو ہم صلح اور محبت کا راستہ نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم بہرحال اپنے بادشاہ کے وفادار رہیں گے اور اس کے احکام کی ہر طرح فرمانبرداری کریں گے۔
حضور عالی! آپ نے اس قدر دور ودراز کا سفر اختیار کر کے جوان لوگوں کے حالات