حالات سے آگاہی حاصل کرنی چاہی ہے۔ جن پر کسی آئندہ زمانہ میں حکومت کرنا آپ کے لئے مقدر ہے۔ اس قربانی وایثار کو ہم لوگ شکر اور امتنان کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور کوئی شخص جو ذرہ بھر بھی حق اور اس کی محبت اپنے دل میں رکھتا ہے۔ آپ کے سفر کو کسی اور نگاہ سے نہیں دیکھ سکتا۔ پس ہم لوگ آپ کی اس ہمدردی اور ہمارے حالات سے دلچسپی رکھنے پر آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور اﷲتعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے اپنے باپ کی رعایا کی طرف محبت کی نظر ڈالی ہے۔ وہ بھی آپ پر اپنی محبت کی نظر ڈالے۔
حضور عالی! ہماری جماعت نے جناب کے ورود ہندوستان کی خوشی میں جناب کے لئے ایک علمی تحفہ تیار کیا ہے۔ یعنی اس سلسلہ کی تعلیم اور اس کے قیام کی غرض اور دوسرے سلسلوں سے اس کا امتیاز اور باقی سلسلہ کے مختصر حالات اس رسالہ میں لکھے ہیں اور اس میں جناب ہی کو مخاطب کیاگیا ہے۔ سلسلہ کے موجودہ امام نے اسے لکھا ہے اور بتیس ہزار آدمیوں نے اس کی چھپوائی میں حصہ لیا ہے۔ تاکہ ان کے خلوص کے اظہار کی یہ علامت ہو اور ابھی وقت کی قلت مانع رہی ہے۔ ورنہ اس سے بہت زیادہ لوگ اس میں حصہ لیتے۔
حضور شہزادہ والا تبارہم! یہ تحفہ بوساطت گورنمنٹ پنجاب حضور میں پیش کرتے ہیں اور ادب واحترام کے ساتھ ملتجی ہیں کہ کچھ وقت اس کے ملاحظہ کے لئے وقف فرمایا جاوے۔
آخر میں پھر ہم جناب کو تہہ دل سے ورود ہندوستان اور پھر ورود پنجاب پر جو مرکز سلسلہ احمدیہ ہے خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اپنے والد مکرم سے ہماری طرف سے عرض کر دیں کہ ہماری جماعت باوجود اپنی کمزوری ناطاقتی اور قلت تعداد کے ہر وقت جناب کے لئے اپنا مال وجان قربان کرنے کے لئے تیار ہے اور ہر حالت میں آپ اس جماعت کی وفاداری پر اعتماد کر سکتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ آپ کی عمر میں برکت دے اور آپ کے قدم کو اپنی خوشنودی کی راہوں پر چلائے اور ہر ایک آفت زمانہ سے آپ کو محفوظ رکھے۔ بلکہ اپنی مدد اور نصرت کا دامن آپ کے سر پر پھیلائے۔ (الفضل قادیان ج۹ نمبر۷۲ ص۳،۴، مورخہ ۱۶؍مارچ ۱۹۲۲ئ)
حق وباطل کی پہچان
انصاف کی کسوٹی پر اس چیز کو پرکھا جائے کہ غیر اﷲ کی کاسہ لیسی اور ذلیل خوشامد جس خانہ ساز نبوت کا فرض اوّلین اور جزو ایمان ہو کیا اسلام جیسے پاکیزہ دین اور خداتعالیٰ جیسی بلند ترین ہستی کے ساتھ اس کو دور کا تعلق بھی ہوسکتا ہے؟ ’’وما علینا الا البلاغ‘‘
(ماخوذ از تائید اسلام)