کے فضل سے اس وسیع ملک کی حکومت کی باگ آپ کے ہاتھ میں آنے والی ہے اور بادشاہ کی حکومت کے استحکام میں جو امر بہت ہی ممد ہوتے ہیں ان میں سے اپنی رعایا کے مختلف طبقوں کا علم بھی ہے۔ حضور عالی اہم ایک مذہبی جماعت ہیں اور ہمیں دوسری جماعتوں سے امتیاز اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے ہے۔ ہم دوسرے مسلمانوں ہیں اور ہمیں اس نام پر فخر ہے۔ لیکن باوجود اس کے ہم میں اور دوسرے مسلمانوں میں ایک عظیم الشان خندق حائل ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کی طرح جو آج سے انیس سو سال پہلے خدا کے ایک برگرگزیدہ کی آواز پر لبیک کہنے والے تھے۔ اس وقت کے مامور حضرت مرزاغلام احمد ساکن قادیان ضلع گورداسپور کے ماننے والے ہیں۔ جنہیں اﷲتعالیٰ نے مسیح موعود بنا کر بھیجا ہے اور ہمارے دوسرے بھائی ان لوگوں کی طرح جنہوں نے حضرت مسیح کا انکار کر دیا تھا، اس کے منکر ہیں۔ ہمارا یقین ہے کہ آنے والا مسیح مسیح کے رنگ میں آنے والا تھا نہ کہ خود مسیح نے آنا تھا۔
ہمارے سلسلہ کی بنیاد اکتیس سال سے پڑی ہے اور باوجود سخت سے سخت مظالم کے جو ہمیں برداشت کرنے پڑے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کے ہی ہر ایک صوبہ میں ہماری جماعت نہیں ہے۔ بلکہ سیلون، افغانستان، ایران، عراق، عرب، روس، ماریشس، نیپال، ایسٹ افریقہ، مصر، سیرالیون، گولڈ کوسٹ، نائجریا، یونایٹرسٹیس۔ خود انگلستان میںہماری جماعت موجود ہے اور ہمارا اندازہ ہے کہ دنیا میں نصف ملین کے قریب لوگ اس جماعت میں شامل ہیں اور یہی نہیں کہ صرف مختلف ممالک کے ہندوستانی ساکنین ہی اس جماعت میں شامل ہیں۔ بلکہ خود ان ممالک کے رہنے والے اس جماعت میں شامل ہو رہے ہیں۔ چنانچہ لنڈن کے علاقہ پٹنی میں ہمارا مشن قائم ہے اور ایک مسجد بھی ہے اور انگلستان کے قریباً دو سو آدمی اس سلسلہ میں شامل ہوچکے ہیں اور اسی طرح یونائٹیڈسٹیٹس کے لوگوں میں یہ سلسلہ پھیل رہا ہے اور ہم لوگ یقین رکھتے ہیں کہ ایک وقت یہ سلسلہ سب جہاں میں پھیل جائے گا۔
حضور عالی! ان مختصر حالات بتانے کے بعد ہم جناب کو بتلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے وفاداری جناب کے والد مکرم سے کسی دنیاوی اصل پر نہیں ہے اور نہ کوئی دنیاوی طمع اس کا موجب ہے جو خدمات گورنمنٹ کی بحیثیت جماعت ہم کرتے ہیں۔ اس کے بدلہ میں کبھی کسی بدلہ کے طالب نہیں ہوئے۔ ہماری وفاداری کا موجب ایک اسلامی حکم ہے۔ جس کے متعلق بانی سلسلہ نے ہمیں سخت تاکید کی ہے کہ کبھی اسے نظر انداز نہ ہونے دیں اور وہ حکم یہ ہے کہ جو حکومت ہمیں مذہبی آزادی دے اس کی ہمیں ہر حالت میں فرمانبرداری کرنی چاہئے اور اگر کوئی حکومت ہمارے