مرزاقادیانی اپنے گھر کی منطق پر استدلال کرتے ہوئے اس میں انگریزوں کو شامل کر رہے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’جسمانی طور پر اولی الامر سے مراد بادشاہ اور روحانی طور پر امام الزمان ہے اور جسمانی طور پر جو شخص ہمارے مقاصد کا مخالف نہ ہو اور اس سے مذہبی فائدہ ہمیں حاصل ہو سکے وہ ہم میں سے ہے۔ اسی لئے میری نصیحت اپنی جماعت کو یہی ہے کہ وہ انگریزوں کی بادشاہت کو اپنے اولی الامر میں داخل کریں اور دل کی سچائی سے ان کے مطیع رہیں۔‘‘
(ضرورۃ الامام ص۲۲، خزائن ج۱۳ ص۴۹۳)
۵… ’’اور میں نے ان امدادوں میں ایک زمانہ طویل صرف کیا ہے۔ یہاں تک کہ گیارہ برس انہیں اشاعتوں میں گذر گئے اور میں نے کچھ کوتاہی نہیں کی۔ پس میں یہ دعویٰ کر سکتا ہوں کہ میں ان خدمات میں یکتا ہوں اور میں کہہ سکتا ہوں کہ میں ان تائیدات میں یگانہ ہوں اور میں کہہ سکتا ہوں کہ میں اس گورنمنٹ کے لئے بطور ایک تعویذ کے ہوں اور بطور ایک پناہ کے ہوں جو آفتوں سے بچاوے اور خدا نے مجھے بشارت دی اور کہا کہ خدا ایسا نہیں کہ ان کو دکھ پہنچاوے اور تو ان میں ہو۔ پس اس میں میری نظیر اور مثیل نہیں۔‘‘ (نور الحق حصہ اوّل ص۴۴،۴۵، خزائن ج۸ ص۴۴،۴۵)
۶… ’’اور گورنمنٹ پر پوشیدہ نہیں کہ ہم قدیم سے اس کی خدمت کرنے والے اور اس کے ناصح اور خیر خواہوں میں سے ہیں اور ہر ایک وقت پر دلی عزم سے ہم حاضر ہوتے رہے ہیں اور میراباپ گورنمنٹ کے نزدیک صاحب مرتبہ اور قابل تحسین تھا اور اس سرکار میں ہماری خدمات نمایاں ہیں اور میں گمان نہیں کرتا کہ یہ گورنمنٹ ان خدمات کو بھلا دے گی۔‘‘
(نورالحق حصہ اوّل ص۲۶، خزائن ج۸ ص۳۶)
۷… ’’میرا باپ اور بھائی مفسدہ ۱۸۵۷ء میں گورنمنٹ کی خدمت اور گورنمنٹ کے باغیوں کا مقابلہ کر چکے ہیں اور میں بذات خود سترہ برس سے گورنمنٹ کی یہ خدمت کر رہا ہوں کہ بیسیوں کتابیں عربی، فارسی اور اردو میں یہ مسئلہ شائع کر چکا ہوں کہ گورنمنٹ سے مسلمانوں کو جہاد کرنا ہرگز درست نہیں ہے اور میں گورنمنٹ کی پولٹیکل خدمت اور حمایت کے لئے ایسی جماعت تیار کر رہا ہوں۔ جو آڑے وقت میں گورنمنٹ کے مخالفوں کے مقابلہ میں نکلے گی اور گورنمنٹ کے متعلق مجھے یہ الہام ہوا ہے۔ ’’وما کان اﷲ لیعذبہم وانت فیہم اینما تولوا فثم وجہ اﷲ‘‘ یعنی جب تک تو گورنمنٹ کی عملداری میں ہے۔ خدا گورنمنٹ کو کچھ تکلیف نہیں پہنچائے گا اور جدھر تیرا منہ ہو گا اسی طرف خدا کا منہ ہوگا اور چونکہ میرا منہ گورنمنٹ انگلشیہ کی طرف ہے اور اس کے اقبال وشوکت کے لئے دعا میں مصروف ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶تا۳۷۶ ملخص)