۸… ’’ہر ایک سعادت مند مسلمان کو دعا کرنی چاہئے کہ اس وقت انگریزوں کی فتح ہو۔ کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سرپر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اور سخت نادان اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے۔ اگر ہم ان کا شکر نہ کریں تو پھر ہم خداتعالیٰ کے بھی ناشکرگزار ہیں۔ کیونکہ ہم نے جو اس گورنمنٹ کے زیرسایہ آرام پایا اور پارہے ہیں۔ وہ آرام ہم کسی اسلامی گورنمنٹ میں بھی نہیں پاسکتے۔ ہرگز نہیں پاسکتے۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۵۰۹، خزائن ج۳ ص۳۷۳)
’’میرا یہ دعویٰ ہے کہ تمام دنیا میں گورنمنٹ برطانیہ کی طرح کوئی دوسری ایسی گورنمنٹ نہیں۔ جس نے زمانہ میں ایسا امن قائم کیا ہو۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے تحت میں اشاعت حق کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز بجا نہیں لاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۴، خزائن ج۳ ص۱۳۰)
’’میں جانتا ہوں کہ ہماری یہ سلطنت جو سلطنت برطانیہ ہے خدا اس کو سلامت رکھے۔ رومیوں کی نسبت قوانین معدلت بہت صاف اور اس کے احکام پیلاطوس سے زیادہ تر زیر کی اور فہم اور عدالت کی چمک رومی سلطنت کی نسبت اعلیٰ درجہ پر ہے۔ سو خداتعالیٰ کے فضل کا شکر ہے کہ اس نے ایسی سلطنت کے ظل حمایت کے نیچے مجھے رکھا ہے۔ جس کی تحقیق کا پلہ شبہات کے پلے سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (کشف الغطاء ص۱۱،۱۲، خزائن ج۱۴ ص۱۹۲)
’’ہمیں سلطان روم کی نسبت سلطنت انگریزی کے ساتھ زیادہ وفاداری اور اطاعت دکھلانی چاہئے۔ اس سلطنت کے ہمارے سر پر وہ حقوق ہیں جو سلطان کے نہیں ہوسکتے۔ ہرگز نہیں ہوسکتے۔‘‘ (کشف الغطاء ص۱۹، خزائن ج۱۴ ص۲۰۲)
۹… ’’جب ہم ۱۸۵۷ء کی سوانح کو دیکھتے ہیں اور اس زمانہ کے مولویوں کے فتوؤں پر نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے عام طور پر مہریں لگادی تھیں۔ جو انگریزوں کو قتل کر دینا چاہییٔ تو ہم بحرندامت میں ڈوب جاتے ہیں کہ یہ کیسے مولوی تھے اور کیسے ان کے فتوے تھے۔ جن میں نہ رحم تھا نہ عقل تھی نہ اخلاق نہ انصاف۔ ان لوگوں نے چوروں اور قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور اس کا نام جہاد رکھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۲۸، خزائن ج۳ ص۴۹۰)
۱۰… مرزاقادیانی اپنے والد صاحب کا واسطہ دے کر لکھتے ہیں: ’’میرا باپ مرزاغلام مرتضیٰ اس نواح میں ایک نیک نام رئیس تھا اور گورنمنٹ کے اعلیٰ افسروں نے پرزور تحریروں کے ساتھ لکھا کہ وہ اس گورنمنٹ کا سچا مخلص اور وفادار ہے اور میرے والد صاحب کو دربار گورنری میں کرسی ملتی