مرحومہ کے تمام اکابر واصاغر اور اولین وآخرین کافر سمجھتے رہے ہیں) ایسا نہ تھا کہ مسلمان اس کو تسلیم کر لیتے۔ دوسری طرف کرشن اوتار اور مسیحیت کا دعویٰ بھی ہندوؤں اور عیسائیوں کے نزدیک مضحکہ خیز تھا۔ اس لئے سب قوموں نے مرزاقادیانی کی مخالفت کی اور ان کے من گھڑت دعاوی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ مرزاقادیانی اپنے ان دعاوی میں سچے اور مامور من اﷲ ہوتے تو تمام مخلوق سے بے نیاز ہوکر اپنا کام کئے جاتے۔ لیکن چونکہ ان دعاوی کی بنیاد نفسانیت پر قائم تھی۔ اس لئے آپ کو ایک ایسے مادی سہارے کی تلاش ہوئی۔ جس کے بل بوتے پر آپ اپنے مشن کو جاری رکھ سکتے۔ چنانچہ اس مقصد کے لئے آپ نے حکومت وقت (جس کو آپ دجال کے لقب سے ملقب کر چکے تھے) کی کاسہ لیسی اور ذلیل خوشامد کا پیشہ اختیار کیا اور اس معاملہ میں اس قدر غلو کیا کہ جہاد جیسے اسلام کے قطعی مسئلہ کا (جس کو اسلامی مسائل کی روح کہنا چاہئے) انکار کر دیا اور عمر بھر میں جس قدر کتابیں، رسالے، اشتہار اور اخبار شائع کئے ان کا اکثر وبیشتر حصہ یہی تعلیم دینے میں صرف کر دیا کہ گورنمنٹ کی ہرحال میں اطاعت وفرمانبرداری جزو ایمان ہے اور جہاد حرام ہے۔ چنانچہ آپ نے لکھا ہے: ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اورمیں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جاویں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔ میں نے ایسی کتابوں کو تمام ممالک عرب اور مصر اور شام اور کابل اور روم تک پہنچا دیا ہے۔میری یہ ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہو جائیں اور مہدی خونی اور مسیح خونی کی بے اصل روایتیں اور جہاد کے جوش دلانے والے مسائل جو احمقوں کے دلوں کو خراب کرتے ہیں۔ ان کے دلوں سے معدوم ہو جائیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵، ۱۵۶)
ایک قابل غور نکتہ
ہندوستانی مسلمانوں کو مرزاقادیانی نے انگریزی اطاعت کا جو درس دیا ہے اسے قطع نظر کر کے سوال یہ ہے کہ اسلامی ممالک میں انگریزی اطاعت اور مخالفت جہاد کا پروپیگنڈا کرنے کی آپ کو کیا ضرورت پیش آئی؟ کیا وہاں کے مسلمان بھی انگریزی رعایا میں داخل تھے کہ ان کو ’’اطاعت‘‘ کا سبق پڑھانا تکمیل ایمان کے لئے لازمی سمجھا گیا۔ اگر اس سوال کا جواب نفی میں ہے تو پھر اس پروپیگنڈا کا بجز اس کے اور کیا مطلب ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی اسلامی ممالک کے مسلمانوں کی روح جہاد کو بھی کچلنے کا تہیہ کر چکے تھے اور آپ اسلامی ممالک کو بھی برطانیہ کے