M
کیا کسی نبی کو ناجائز خوشامد کی ضرورت پڑسکتی ہے؟
پنجابی نبی مرزاغلام احمد قادیانی کی ٹوڈیت کا ثبوت
مرزاغلام احمد قادیانی ماہ جون ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوئے۔ مرزے نے ۱۸۶۴ء میں سیالکوٹ میں بطور اہلمد ملازمت اختیار کی۔ ترقی کے خیال سے ۱۸۶۸ء میں مختاری کا امتحان دیا لیکن فیل ہوگئے۔ اس ناکامی سے بددل ہوکر اور ملازمت چھوڑ کر اپنے وطن قادیان میں چلے آئے۔ شہرت طلبی کی تدابیر سوچنے لگے۔ اتفاق یا مرزاقادیانی کی خوش قسمتی سے یہ وہ وقت تھا کہ عیسائیوں اور آریوں کی طرف سے اسلام پر اعتراضات اور حملے ہورہے تھے۔ مرزاقادیانی نے موقع کو غنیمت سمجھ کر قلم ہاتھ میں لیا اور ۱۸۸۰ء میں براہین احمدیہ نامی کتاب کی تالیف وترتیب شروع کی۔ جس کے لئے اسلام کے نام پر چندے کی اپیلیں شائع کی گئیں۔ ان اپیلوں کے جواب میں مسلمانوں نے فراخ دلی سے روپیہ دیا۔ اس کتاب کی تالیف کا سلسلہ ۱۸۸۴ء میں ختم ہوا۔ اس دوران میں مرزاقادیانی نے پروپیگنڈا کے فن میں مہارت تامہ پیدا کرنے کے علاوہ کافی شہرت بھی حاصل کر لی۔
مختلف دعاوی
مرزاقادیانی نے اس اثناء میں ایران کے مدعی مہدویت علی محمد باب اور مدعی نبوت اور مسیحیت بہاء اﷲ کی تالیفات اور ان کے دعاوی ودلائل کا مطالعہ شروع کیا۔ جن سے مرزاقادیانی کو اپنے عزائم ومقاصد میں بڑی مدد ملی۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے ۱۸۹۱ء میں ’’مسیح‘‘ اور ’’مہدی‘‘ ہونے کا اعلان کر دیا اور اس کو کافی نہ سمجھ کر ۱۹۰۱ء میں صریح الفاظ میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ عیسائیوں کا ’’مسیح‘‘ اور مسلمانوں کا ’’مہدی‘‘ اور ’’نبی‘‘ بننے کے بعد مرزاقادیانی نے ہندوؤں پر بھی کرم فرمائی ضروری سمجھی۔ چنانچہ ۱۹۰۴ء میں کرشن اوتار ہونے کا دعویٰ فرمایا۔ اس کے بعد اس قدر گوناگوں دعاوی کئے کہ بس وہ اپنی مثال آپ ہی ہیں۔
حکومت کی چوکھٹ پر جانے کی ضرورت
نبوت ورسالت کا عظیم الشان دعویٰ (جس کے مدعی کو محمد مصطفیٰﷺ کے بعد امت