باقی رہا آپ کا اس حدیث سے تمسک کرنا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا میں بھی ایسا ہی کہوں گا جیسا کہ عبدالصالح یعنی عیسیٰ علیہ السلام کہے گا۔ کہ جب تک میں ان میں تھا ان کا نگہبان تھا۔ جب آپ نے مجھ کو وفات دی تو آپ ان کے نگہبان تھے۔ یہ بیان آنحضرتﷺ کا صرف غیر حاضری کے عذر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بیان سے مماثلت رکھتا ہے۔ اس حدیث کا صرف یہ مطلب ہے کہ جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی غیر حاضری کا عذر کریں گے۔ میں بھی اپنی غیر حاضری کا عذر کروں گا۔ نہ کہ وہی الفاظ کہوں گا جو کہ عیسیٰ علیہ السلام نے کہے ہوں گے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سوال ہوگا ’’أ انت قلت للناس اتخذو نی وامی الٰہین (مائدہ:۱۱۶)‘‘ یعنی اے عیسیٰ تم نے کہا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو دو معبود بنائو تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام عرض کریں گے کہ میں نے ان کو وہی کہا ہے جو تو نے فرمایا۔ یعنی اﷲجو تمہارا معبود ہے اسی کی عبادت کرو اور حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ کا یہ جواب اور الفاظ ہرگز نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ خدا کے فضل سے امت محمدی حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو اور نہ ان کی والدہ کو خدا او ر معبود یقین کرتی ہے۔ پس حضرت محمد رسول اﷲﷺ کا یہ جواب ہر گزنہ ہوگا جو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ہوگا۔ کیونکہ وہ لوگ بدعتی ہوں گے۔ جنہوں نے رسول اﷲﷺ کے بعد کوئی نیا طریقہ نکالا اور مسائل دین کو بدلا یہ مرتد ہوئے اس لئے حضرت صرف یہ فرمائیں گے کہ یہ لوگ میرے بعد بگڑے بعدیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضور محمد رسول اﷲﷺ اشتراک رکھتے ہیں جو کہ غیر حاضری ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ دونوں کا توفیّٰ ایک ہی قسم کا ہے۔ بالکل غلط ہے۔
کیونکہ محمد رسول اﷲﷺ کا توفیّٰ نہایت کامیابی اور اقبال مندی سے طبعی موت سے ہوا۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا توفیّٰ رفع آسمانی سے ہوا۔ دلیل اس کی یہ ہے کہ حدیث میں لفظ ’’ماقال عبدالصالح‘‘ نہیں ہے۔ ’’کما قال عبدالصالح‘‘ ہے۔ کما صرف تشبیہ ہے اور یہ کبھی نہیں ہوتا کہ مشبہ اور مشبہ بہ میں مماثلت تامہ ہو صرف وجہ شبہ میں اشتراک ہوا کرتا ہے۔ مثلاً اگر زید کو شیر سے تشبیہہ دی جائے تو ضروری نہیں کہ زید ہر ایک جہت سے شیر ہوجاوے اور اس کی دم اور پنجے بھی نکل آویں۔
صرف وجہ شبہ یعنی قوت میں اشتراک جزوی ہوگا ایسا ہی کما قال عبدالصالح میں وجہ شبہ غیر حاضری ہے۔ یہ نہیں ہے کہ جو جو الفاظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے میں بھی وہی کہوں گا۔ کیونکہ جب سوال حضرت عیسیٰ علیہ السلام والا حضرت محمدﷺ سے نہ ہوگا تو جواب بھی حضرت عیسیٰ