زندہ رہنے میں کسی کا اختلاف نہیں ایک شخص تو بتائو کہ جس کا مذہب یہ ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں۔ ان کا نزول نہ ہوگا اور ایک شخص امت محمدی میں سے عیسیٰ بن مریم ہوگا۔
مگر واضح رہے کہ کاذب مدعیان مسیحیت کی سند آپ پیش نہیں کرسکتے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی مسیحیت منوانے کی خاطر جھوٹ لکھا ہوگا۔ جیسا کہ مرزا قادیانی مسیح کی وفات فقط اس لئے ثابت کرتے ہیں کہ خود اس کے گدی نشین بن کر مسیح کہلائیں۔ ہاں سلف صالحین میں سے صحابہ کرام تابعین تبع تابعینؒ میں سے کوئی ایک شخص تو بتائو جس نے کہا ہو کہ مسیح فوت ہوگئے۔ ان کا اصالتاً نزول نہ ہوگا۔ اور کوئی محمدﷺ کا امتی مسیح موعود بن کر نبوت اور رسالت کا مدعی ہوگا۔ اور وہی سچا ہوگا۔ کیونکہ مسیح موعود کے واسطے نبی اﷲ ہونے کی شرط ضروری ہے۔ ہم تو قرآن اور احادیث پیش کرتے ہیں اور آپ کا کلام خدا اور کلام رسول کے مقابل محالات عقلی اور خلاف قانون قدرت کے اعتراضات پیش کرکے قرآن اور احادیث پر ہنسی اڑاتے ہیں۔ بسم اﷲ! آئو قرآن اور احادیث سے فیصلہ کرلو۔ اگر اصالتاً نزول اور حیات مسیح حدیثوں اور قرآن سے ہم ثابت نہ کریں تو ہم جھوٹے ورنہ خدا تعالیٰ آپ کو ہدایت نصیب کرے۔ سوچو کہ قیامت کے دن خدا آپ کو پوچھے گا کہ تم نے عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام کے عوض غلام احمد بن غلام مرتضیٰ کو کیوں مسیح موعود تسلیم کیا تو آپ سے کوئی جواب نہ بن پڑے گا اب وقت ہے کہ سچا راہ قبول کرلو۔
سوال ۱۳… کیا قرآن کریم کی کوئی آیت پیش کی جاسکتی ہے جس میں صراحت کے ساتھ مذکور ہوکہ حضرت عیسیٰ زندہ جسم آسمان پر اٹھائے گئے؟
الجواب… قرآن مجید کی آیت ’’بل رفعہ اﷲ‘‘ سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مع جسم زندہ آسمان پر اٹھائے گئے۔ اوّل! دلیل یہ ہے کہ عیسیٰ جسم اور روح دونوں کی مرکبی حالت کا نام ہے۔ صرف روح کو عیسیٰ نہیں کہتے۔ اور اس آیت میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا ذکر ہے کہ یہودی کہتے ہیں ہم نے عیسیٰ بیٹے مریم کو مار ڈالا ہے۔ غلط ہے۔ نہ یہود نے اس کو قتل کیا اور نہ یہود نے اس کو صلیب دیا بلکہ خدا نے اس کو اپنی طرف اٹھا لیا اور بطور تاکید کے فرمایا۔ ’’وما قتلوہ یقیناً‘‘ یعنی یقینی امر یہ ہے کہ وہ قتل نہیں ہوا یعنی فوت نہیں ہوا۔ اس کو اٹھا لیا اﷲ تعالیٰ نے اپنی طرف۔ اور رسول اﷲﷺ نے حیات مسیح خود ثابت کردی کہ عیسیٰ بیٹا مریم کا نازل ہوگا زمین پر ثم یموت پھر مرے گا۔ جس سے ثابت ہوا کہ مرا نہیں۔ پھر رسول اﷲﷺ نے اسی حدیث میں فرمایا ’’فیدفن معی فی قبری‘‘ یعنی بعد نزول فوت ہوکر میرے مقبرہ میں دفن