کئے۔ کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا سا کام کرنے والے پیدا نہیں کرسکتی؟
الجواب… حضرت خاتم النبیین کی قوت قدسی کے ذریعہ سے تو بیشک بڑے بڑے عظیم الشان انسان پیدا ہوئے اور ہوتے رہینگے۔ جو اشاعت اسلام کا کام کریں گے۔ مگر چونکہ عیسائیوں اور یہودیوں کا اختلاف تھا۔ عیسائی کہتے تھے کہ مسیح دوبارہ اخیر زمانہ میں اس دنیا میں آئینگے۔ اور زندہ آسمان پر ہیں اور یہود کہتے تھے کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو قتل کردیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں یہ فیصلہ کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام نہ قتل ہوئے اور نہ مصلوب ہوئے بلکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور صنعت تلمیح کے طور پر ’’بل رفع اﷲ الیہ (نسائ:۱۵۸)‘‘ فرما کر ساتھ ہی ’’فاسئلوا اہل الذکر (انبیائ:۷)‘‘ فرما دیایعنی مفصل کیفیت رفع ونزول کی اہل کتاب سے پوچھو۔
پس چونکہ حدیثوں میں انا جیل کے موافق بتایا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اخیر زمانہ میں اصالتاً نزول فرماویں گے۔ اور اہل کتاب ان پر ایمان لائیں گے۔ اور جیسا کہ انجیل میں جلال کے ساتھ آنا لکھا ہے ایسا ہی حضور علیہ السلامﷺ نے بھی فرمایا کہ مسیح علیہ السلام حاکم عادل ہوکر آئیں گے۔ اور یہودونصاریٰ کا فیصلہ کریں گے۔ یہ بالکل غلط تاویل ہے کہ نزول مسیح کا مسئلہ پیش گوئی ہے اور پیشین گوئیاں استعارہ کے رنگ میں ہوتی ہیں۔ کیونکہ نزول مسیح کا رسول اﷲﷺ نے فیصلہ کیا ہے نہ کہ پیش گوئی کی ہے۔ پیش گوئی وہ ہوتی ہے جو کسی وجود کے ظہور سے پہلے کی جائے۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو حضور سرور عالمﷺ سے چھ سو برس پہلے دنیا میں آ کر آسمان پر جا چکے تھے اور یہ تمام حالات آسمانی کتاب انجیل میں جو حضور علیہ السلام کے وقت موجود تھی مذکور تھے۔ اس لئے حضور علیہ السلام نے اﷲ تعالیٰ سے وحی پاکر یہ فیصلہ دیا کہ بیشک عیسیٰ علیہ السلام مرے نہیںاور وہ اخیر زمانہ میں دوبارہ آئیں گے۔
اس فیصلہ نبویﷺ کے سامنے تمام امت کا سر خم چلا آیا ہے اور ۱۳ سو برس سے اس پر اجماع امت ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اصالتاً ہوگا۔ محالات عقلی کہہ کر اگر آج نزول مسیح علیہ السلام سے انکار کیا جاتا ہے۔ تو کیوں قیامت اور حشرو نشر وعذاب قبرو سورج کے مغرب سے نکلنے وغیرہ علامات قیامت سے محالات عقلی سمجھ کر انکار نہ کیا جائے۔ جن کا ذکر مخبر صادق ﷺ نے حدیثوں میں فرمایا ہے۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بھی علامات قیامت سے ہے اور جو محال عقلی نزول عیسیٰ علیہ السلام میں ہے وہی محال عقلی قیامت اور اس کی دیگر علامات میں بھی ہے۔
اور اگر اصالتاً نزول عیسیٰ علیہ السلام سے انکار ہے اور نزول بروزی مراد لیا جاتا ہے تو