کہ ہنر منداں بمیر ند وبے ہنراں جائے ایشاں گیرند‘‘
یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ اگر کوئی لائق نہ ہو تو خواہ مخواہ کسی نالائق کو ہی مجدد مان لو حالانکہ وہ بجائے اصلاح دین کے دین کی خرابی کرتا ہو۔سوال ۳… اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اصالتاً تشریف لائیں گے تو وحی نبوت لائیں گے یا نہ لائیں گے اگر لائیں گے تو ختم نبوت ٹوٹے گی۔ اور اگر وحی نبوت نہ لائیں گے تو نبوت ووحی سے معزول ہوں گے۔
الجواب… حضرت عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے تو وحی نبوت نہ لائیں گے۔ کیونکہ بحکم قرآنی ’’اکملت لکم دینکم (مائدہ:۳)‘‘ دین کامل ہے اور وحی نبوت کی حاجت نہیں۔ بلاضرورت کام کرنا شان خداوندی کے خلاف ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معزولی آپ نے خوب سمجھی کہ اگر کسی نبی پر وحی رسالت نہ آوے تو وہ نبوت سے معزول سمجھا جاتا ہے۔ نعوذ باﷲ۔ آپ کی اس ایجاد بندہ سے تو حضرت محمد رسول اﷲﷺ بھی کبھی عہدہ نبوت پر بحال اور کبھی اس سے بھی معزول ہوتے ہوں گے۔ کیونکہ حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کتنی کتنی مدت تک وحی کا آنا موقوف رہتا تھا۔ اس وقت مولوی محمد علی جیسے فاضل، رسول اﷲﷺکو نبوت کے عہدہ سے معزول سمجھتے ہوں گے۔ افسوس! مولوی صاحب نے مرزا قادیانی کی تقلید میں اعتراض تو کردیا مگر نہ سمجھے کہ یہ اعتراض کسی سند شرعی سے نہیں کیا گیا۔ ایک نبی دوسرے نبی کی پیروی کرے تو ا س کی اپنی نبوت بحال رہتی ہے۔ شریعت موسوی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ماتحت حضرت ہارون علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت نبی گزرے اور کسی پر وحی رسالت ونبوت نازل نہ ہوئی ہو۔ کیا وہ نبوت سے معزول ہوگئے تھے۔ ہرگز نہیں۔ تو پھر کس قدر پھیکی بات ہے کہ اگر وحی رسالت حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نہ آئی اور وہ شریعت محمدیﷺ پر عمل کریں گے تو ان کی نبوت جاتی رہے گی۔
سوال۴… کیا نبوت کا کوئی کام باقی ہے جس کے کرنے کے لئے حضرت مسیح کو زندہ رکھا گیا اور محمدﷺ سے وہ کام نہ ہوسکا اور ان سے تکمیل نہ ہوسکی جس کی عیسیٰ علیہ السلام تکمیل کریں گے؟
الجواب… رسول اﷲﷺ بہتر جانتے تھے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے آنے سے مہر نبوت ٹوٹتی ہے یا نہیں اور عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت بھی جاتی ہے یا نہیں۔ اور میرا کامل دین اسلام عیسیٰ علیہ السلام کے آنے سے ناقص ہوتا ہے یا نہیں۔ حضرت خلاصۂ موجوداتﷺ کی فراست کے مقابلہ