جواب دیا جاتا ہے۔
سوال اوّل… ’’کیا یہ حدیث مجدد والی موضوع ہے۔ اور حضرت مجدد الف ثانی وشاہ ولی اﷲ صاحب جنہوں نے اﷲ تعالیٰ سے الہام پاکر مجددیت کا دعویٰ کیا وہ سب مفتری تھے۔ اور مرزا غلام احمد کے سوا مجدد ہونے کا دعویٰ کسی نے نہیں کیا اس لئے مرزا قادیانی سچے مجدد ہیں۔‘‘
الجواب… مرزا قادیانی میں مجدد کی کوئی صفت نہیں۔ حدیث میں مجدد کی تعریف رسول اﷲﷺ نے خود فرما دی ہے کہ تاکہ امت ٹھوکر نہ کھاوے۔ اور وہ صفت یہ ہے کہ ’’دین کو تازہ کرے گا‘‘ برخلاف اس کے مرزا قادیانی نے دین کو خراب کیا ہے۔ جیسا کہ مذکور ہوا۔ اور جب مرزا قادیانی میں مجدد کی صفت نہیں تو وہ مجدد نہ ہوئے۔ مجدد الف ثانی وشاہ ولی اﷲ رحمتہ اﷲ علیہم کا آپ نے خود ہی نام لکھا ہے تو کیا ان مجددوں نے کبھی دعویٰ رسالت ونبوت کا کیا ہے؟ کیا ان کو بھی قرآن کی آیات میں مخاطب کرکے کہا گیا کہ ’’انک لمن المرسلین‘‘ اگر نہیں (اور یقینا نہیں) تو ثابت ہوا کہ وہ مجدد نہ تھے کہ ان کو قرآن کی آیات دوبارہ نازل نہ ہوئیں یہ مرزا قادیانی ایسے مجدد نہیں۔
سوال۲… یہ کہ: ’’مرزا قادیانی کے سوا اگر کسی ایک نے بھی روئے زمین پر دعویٰ مجدد ہونے کا کیا ہے تو اس کا نام بتائو؟۔‘‘
الجواب… مرزا قادیانی نے مجدد ہونے کا جو دعویٰ کیا ہے اس مجددیت سے بھی ان کی مراد نبوت ورسالت ہی ہے۔ کیونکہ وہ (ضرورۃ الامام ص۲۴، خزائن ج۱۳ ص۴۹۵) پر لکھتے ہیں کہ امام زمان ومجدد نبی ورسول کے ایک ہی معنے ہیں۔ اصل عبارت مرزا قادیانی ’’یاد رہے کہ امام زمان کے لفظ میں نبی رسول محدث مجدد سب داخل ہیں‘‘ اور اسی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں امام زمان ہوں۔ اس قسم کا دعویٰ تو بیشک مرزا قادیانی نے ہی کیا ہے یا مسیلمہ کذاب واسود عنسی وغیر ہم مدعیان نبوت نے کیا تھا۔ ہاں جائز مجدد مخبر صادق ﷺ کے فرمان کے مطابق ضرور کوئی نہ کوئی ہوگا۔ اگر آپ کو اس کا علم نہ ہو تو یہ عدم مجدد کی دلیل نہیں۔ کیونکہ عدم علم شے عدم وجود شے کی دلیل نہیں۔ سنو ہم آپ کو بتاتے ہیں۔ سوڈان میں محمد احمد سوڈانی نے مرزا قادیانی سے پہلے بموجب حدیث کے صدی کے سر پر ماہ مئی ۱۸۸۱ء میں دعویٰ مجدد ہونے کا کیا۔ (مذاہب اسلام ص۷۹۶)
اخبار پایو نیر میں لکھا ہے کہ محمد احمد نے مجدد ہونے کا دعویٰ ۱۸۸۱ء میں کیا۔
اگر کہا جائے کہ ہندوستان میں بتائو۔ تو وہ بھی سن لیجئے۔ نواب صدیق حسن خان صاحبؒ والی بھوپال کو مجدد مانا گیا کیونکہ احیائے دین میں وہ کوشش کی، کہ کئی سو کتاب احیائے