واجب الوجود ہستی ایک محدود ممکن الوجود ہستی میں داخل ہو اور سما سکے۔
(کتاب البریہ ص۷۶، خزائن ج۱۳ ص۱۰۲)
۴… مرزا قادیانی نے (حقیقت الوحی ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ ص۲۶۷) میں لکھا ہے کہ مجھ کو تمثیلی طور پر خدا کی زیارت ہوئی اور میں نے پیش گوئیوں پر دستخط کرائے۔ اور خدا نے قلم جھاڑا تو سرخی کے چھینٹے میرے کرتے اور عبداﷲ کے ٹوپی پر پڑے۔ کرتہ تبرکاً موجود ہے۔
۵… ’’خدا تعالیٰ کے اعضاء اور عضو اور بے شمار ہاتھ اور بے شمار پیر اور تیندوے کی طرح بے شمار تار وں کا ہونا۔‘‘ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
غرض مرزا قادیانی مجددان معنوں میں کہ انہوں نے اسی دین کو تازہ کیا جو رسول اﷲﷺ کے وقت میں تھا ہر گز درست نہیں۔ ہاں اگر مجدد کے معنے نیا دین بنانے والا اور باطل دینوں کے مسائل کو اسلام میں داخل کرنے والا ہوں تو مرزا قادیانی ضرور مجدد ہیں۔ کیونکہ ہندوئوں کے اوتار اور تناسخ وبروز کے مسئلہ کو اسلام میں داخل کیا۔ اور عیسائیوں کی الوہیت اور ابنیت اور تجسم خدا کے مسائل کو اسلام میں داخل کرکے اسلام کو بگاڑا۔ تو اس صورت میں وہ پولوس محمدی کہلا سکتے ہیں۔ کیونکہ جس طرح پولوس نے مسیحی دین میں عیسوی دین کے خیر خواہ ہونے کے لباس میں کفرو شرک کے مسائل عیسوی دین میں داخل کئے ایسا ہی مرزا قادیانی نے اسلام کی حمایت کے بہانہ سے اسلام میں کفروشرک کے مسائل داخل کئے پس مرزا قادیانی کو مجدد کہنا گندم نمائی اور جو فروشی ہے۔ کسی بخیل کو سخی اور کسی دروغگو کو راست باز نہیں کہہ سکتے۔ ایسا ہی کسی مفسد دین کو مصلح دین ومجدد دین نہیں کہہ سکتے۔ یا مولوی صاحب بتائیں کہ مرزا قادیانی نے کونسی سنت نبوی کو جو مردہ تھی تازہ کیا اور کونسے مسائل اسلام کی تجدید کی۔ اگر کوئی تجدید نہیں کی (اور یقینا نہیں کی) تو پھر وہ مجدد ہرگز نہیں ہوسکتے۔ بلا دلیل کوئی دعویٰ قابل قبولیت نہیں جو کچھ مرزا قادیانی نے کیا اپنی دکان پیری مریدی چلانے کی خاطر کیا۔ کوئی خدمت اسلام نہیں کی۔ وفات مسیح اس غرض سے ثابت کرتے رہے کہ میں مسیح موعود مانا جائوں اس کو خدمت اسلام کہنا غلط ہے۔ یہ بھی غلط ہے کہ مرزا قادیانی اور ان کی جماعت میں ہی جوش ہے۔ ہر ایک کاذب مدعی جو امت محمدی میں گزرا ہے۔ سب نے حمایت اسلام کا بہانہ بنا کر مرید بنائے اور ان میں اس قدر جوش تھا کہ مرزائیوں میں اس کا پاسنگ بھی نہیں۔ محمد علی باب کے مریدوں میں اس قدر جوش تھا کہ بادشاہ پر قاتلانہ حملہ کیا۔ اور سید محمد جونپوری مہدی کے مرید اس قدر جوشیلے تھے کہ جس نے انکارد کیا اس کو قتل کردیتے۔ پس یہ غلط ہے کہ مرزا قادیانی میں جوش تھا۔ اب مولوی صاحب کے ہر ایک سوال کا