۳… کسی مجدد نے کہا ہے کہ: ’’خدا تعالیٰ میرے وجود میں داخل ہوگیا اور میری زبان اس کی زبان اور میرے کان اس کے کان میرے ہاتھ اس کے ہاتھ بن گئے اور الوہیت میرے میں موجزن ہے (جیسا کہ مرزا قادیانی نے آئینہ کمالات الاسلام ص۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً میں کہا ہے)
۴… کسی مجدد نے کہا ہے کہ: ’’خدا تعالیٰ کی تندو ے کی طرح تاریں ہیں۔‘‘
(توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
۵… کسی مجدد نے کہا کہ: ’’خدا تعالیٰ کے اعضاء ہیں اور انہی اعضاء کے ذریعہ سے وہ تمام کام کرتا ہے۔‘‘ جیسا کہ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰) میں مرزاقادیانی نے کہا ہے۔
۶… کسی مجدد نے کہا ہے کہ: ’’دین کے واسطے جہاد حرام ہے۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
۷… کسی مجدد نے کہا ہے کہ سب نبیوں سے اجتہادی غلطی ہوا کرتی ہے اور اس میں سب ہمارے شریک ہیں۔ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۵، خزائن ج۲۲ ص۵۷۳، ملفوظات ج۱ ص۴۵۵)
۸… کسی مجدد نے لکھا ہے کہ: ’’حضرت محمدﷺ نے امت کو سمجھانے کے واسطے خود اپنا غلطی کھانا بھی ظاہر فرمایا۔‘‘ جیسا کہ مرزاقادیانی نے (ازالہ اوہام ص۴۰۷، خزائن ج۳ ص۳۱۱) میں لکھا ہے۔
۹… کسی مجدد نے حضرت عیسیٰ کی نسبت ایسا لکھا ہے کہ: ’’ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راستبازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے چہ جائیکہ اسکو نبی قرار دیں ۔‘‘ جیسا کہ مرزاقادیانی نے (ضمیمہ انجام آتھم کے حاشیہ ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳ حاشیہ) پر لکھا ہے۔
۱۰… کسی مجدد نے کہا ہے کہ: ’’ایک زندہ علی تم میںموجود ہے۔ (غلام احمد) اس کو چھوڑ کر مردہ علی کی تلاش کرتے ہو۔‘‘ جیسا کہ مرزاقادیانی نے (اخبار الحکم ۱۷ جون ۱۹۰۰ئ) میں لکھا ہے۔
۱۱… کسی مجدد نے کہا ہے :
کربلائے است سیر ہر آنم
صد حسین است در گریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
یعنی کربلا کی سیر مجھ کو ہر وقت ہے اور سو۱۰۰ حسین میرے گریبان میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایک حسین کیا مجھ کو سو حسین جیسے واقعہ پیش آتے ہیں اور ہر وقت مجھ کو کربلا جیسی مصیبتیں