اب مولوی محمد علی صاحب فرماویں کہ اگر قادیانی جماعت نے مرزا قادیانی کو نبی ورسول تسلیم کیا تو مرزا قادیانی کی پیروی کی۔ اور علمائے اسلام نے مرزا قادیانی سے دشمنی کی اور ان کی تکفیر کی تو حق بجانب ہیں۔ کیونکہ بعد حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے نبوت ورسالت کا مدعی باجماع امت کافر ہے۔ پس افراط وتفریط کا باعث مرزا قادیانی خود ہی ہیں۔ آپ مرزا قادیانی کے مرید ہو کر ان کی نبوت ورسالت سے انکار کریں تو احمدی نہیں ہیں۔ اور مرزا قادیانی کی مریدی اختیار کرکے ان کو مسیح موعود یقین کرتے ہیں۔ تو مسلمان بھی نہیں رہے کیونکہ مدعی نبوت کو سچا ملہم یقین کرتے ہیں اور مسیح موعود تسلیم کرتے ہیں۔ حالانکہ دوسری طرف حضرت خلاصۂ موجودات محمد رسول اﷲﷺ فرمارہے ہیں کہ عیسیٰ بیٹا مریم کا جس کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں۔ اصالتاً نزول فرمائیںگے۔ مگر آپ مرزا قادیانی کے دعوے اور تحریرات اور تاویلات کے مقابل صحیح حدیثات رسول اﷲﷺ کو جھٹلاتے ہیں اور من گھڑت اعتراضات کرکے مسلمانوں کو دھوکے دیتے ہیں کہ ہم مرزا قادیانی کو رسول ونبی یقین نہیں کرتے صرف مجدد مانتے ہیں۔ حالانکہ مجدد جس قدر گزرے ہیں۔ کسی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔ اور سب مجددوں کو اصالتاً نزول عیسیٰ بن مریم کا انتظار رہا۔ مجدد الف ثانیؒ فرماتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام جو آسمان سے نزول فرمائینگے تو حضرت خاتم الرسل ﷺ کی شریعت کی متابعت کریں گے۔
(مکتوب ۱۷ دفتر سوم ص۳۰۵)
اب مجددوں میں ایک مجدد تو بتائو جس نے اصالتاً نزول عیسیٰ علیہ السلام سے انکار کیا ہوا اور خود مسیح موعود بن بیٹھا۔ جب تک یہ ثابت نہ ہوجائے کہ مرزا قادیانی میں مجدد کے صفات موجود تھے۔ تب تک دعویٰ بے دلیل ہے کسی گوشتہ نشین کو جرنیل نہیں کہہ سکتے جب تک اس میں صفات جرنیل نہ ہوں۔ اب ہم مختصر طور پر مجدد کی تعریف جو رسول اﷲ ؓﷺ نے اسی حدیث میں فرمائی ہے۔ لکھ کر مرزا قادیانی کے ماننے والوں سے پوچھتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی کونسی صفت سے آپ ان کو مجدد کہتے ہیں۔ حالانکہ وہ مجددوں کے برخلاف ہیں۔
۱… کسی مجدد کو الہام ہوا ہے کہ : ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹، تذکرہ ص۵۲۶، طبع سوم)
’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ (دافع البلاء ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
۲… کسی مجدد نے کہا ہے کہ: ’’میں کرشن جی کا بروز یعنی اوتار ہوں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۵۲۲)