M
قارئین کرام!
انجمن تائید اسلام لاہورکی طرف سے مرزائیوں کے بیس سوالات کا جواب
مولوی محمد علی مرزائی نے ان سوالات کی تمہید میں لکھا ہے کہ مرزا قادیانی کے معاملہ میں افراط وتفریط سے کام لیا گیا ہے۔ یعنی ایک جماعت نے ان کو نبی ورسول یقین کرنے میں افراط کیا ہے۔ اور وہ قادیانی جماعت ہے جو تمام مسلمانوں کو جو مرزا قادیانی کو نبی ورسول نہیں کہتے ان کو کافر سمجھتی ہے۔ اور دوسرا گروہ علمائے اسلام اور عوام اہل اسلام کا ہے۔ جنہوں نے مرزا قادیانی کو مجددنہ مانا اور انکار کرکے مرزا قادیانی سے دشمنی وعداوت کی روسے ان کی تکفیر کی ہے۔ اسی بناء پر مولوی صاحب مذکور نے اہل اسلام کے علماء سے بیس سوال کئے ہیں۔ جن کا جواب انجمن تائید اسلام لاہور کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ جس میں علمائے اسلام شامل ہیں اور جس انجمن کے پریذیڈنٹ مولانا مولوی اصغر علی صاحب روحی پروفیسر اسلامیہ کالج لاہور ہیں۔
مولوی محمد علی لاہوری مرزائی کے تمہیدی مضمون کا جواب تو ہم پہلے مرزا قادیانی کے الہامات اور دعاوی سے دیتے ہیں جن سے ثابت ہے کہ نہ تو قادیانی جماعت کا کچھ قصور ہے کہ انہوں نے مرزا قادیانی کو نبی ورسول مانا۔ اور نہ علمائے اسلام کا قصور ہے کہ انہوں نے مرزا قادیانی کو کافر کہا۔ کیونکہ اس پر اجماع امت ۱۳ سو برس سے چلا آتا ہے کہ خاتم النبیین کے بعد جو شخص مدعی وحی ہو وہ کافر ہے۔ پس مرزا قادیانی چونکہ مدعی وحی ونبوت اور رسالت ہیں۔ اس لئے علمائے اسلام نے مرزا قادیانی کو کافر کہا ہے۔
دیکھو الہام مرزا قادیانی جو کہ ان کی کتاب تذکرہ میں ہے: ’’انک لمن المرسلین‘‘ (تذکرہ ص۴۷۹، طبع سوم) یعنی خدا تعالیٰ مرزا قادیانی کو فرماتا ہے۔ کہ اے مرزا تو رسولوں میں سے ایک رسول ہے۔ دوسرے الہام میں مرزا قادیانی کو خدا تعالیٰ فرماتا ہے ۔ ’’قل یآیہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا‘‘ یعنی اے مرزا تم ان لوگوں کو کہہ دو کہ میں اﷲ کا رسول ہو کر تمہاری سب کی طرف آیا ہوں۔ یہ الہام مرزا قادیانی کی کتاب (معیار الاخیار، مجموعہ اشتہارات ج سوم ص۲۷۰) میں ہے۔ تیسرا الہام۔ یعنی مرزا قادیانی کو خدا فرماتا ہے۔ ’’قل انما انا بشر مثلکم یوحیٰ الیّ‘‘ یعنی اے مرزا تو کہہ دے ان لوگوں کو میں بھی تمہاری طرح انسان ہوں۔ فرق صرف یہ ہے کہ میں وحی کیا جاتا ہوں۔ (دیکھو حقیقت الوحی ص۸۱، ج۲۲ ص۸۵)