دھوپ نکلی اور دھوپ سے چاند نانکلا گویا ہر اعلیٰ مرتبہ کا اثر ادنیٰ مرتبہ ہے جو اعلیٰ سے صادر ہورہا ہے۔ اس لئے بآسانی یہ دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ ضیاء وروشنی دھوپ میں تھی۔ جب ہی تو اس سے برآمد ہوئی، دھوپ شعاعوں میں تھی جب ہی تو اس سے نکلی۔
شعاعیں نور میں تھیں جب ہی اس سے صادر ہوا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ روشنی کے یہ سارے مراتب آفتاب کی ذات میں جمع تھے جب ہی تو واسطہ بلاواسطہ اس سے صادر ہوہوکر عالم کے طبقات کو منور کرتے رہے۔ پس آفتاب خاتم الانوار ہونے کی وجہ سے جامع الانوار ثابت ہوا۔ اگر نور کے سارے مراتب اس پر پہنچ کر ختم نہ ہوتے تو اس میں یہ سب کے سب مراتب جمع بھی نہ ہوتے تو قدرتی طور پر خاتمیت کے لئے جامعیت لازم نکلی۔
ٹھیک اسی طرح حضرت خاتم الانبیاء ﷺ جب کہ خاتم الکمالات ہیں جن پر نبوت کے تمام علمی وعملی اور اخلاقی واحوالی مراتب ختم ہوجاتے ہیں۔ تو آپ ہی ان سارے کمالات کے جامع بھی ثابت ہوتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نبوت کا ہر کمال جس جس رنگ میں جہاں جہاں اور جس جس پاک شخصیت میں موجود تھا وہ آپﷺ ہی سے نکلا اور آخر کار آپﷺ ہی پر آکر منتہیٰ ہوا تو یقینا وہ آپﷺ ہی میں جمع بھی تھا۔
اس لئے وہ تمام امتیازی کمالات علم واخلاق اور کمالات احوال و مقامات جو مذکورہ بالا دفعات میں پیش کئے گئے ہیں اور جو آپ کے لئے وجہ امتیاز وفضیلت ہیں جب کہ آپﷺ ہی پر پہنچ کر ختم ہوئے تو وہ بلاشبہ آپ ہی میں جمع شدہ بھی تھے ورنہ آپ پر پہنچ کر ختم نہ ہوتے اور جب آپﷺ کی ذات بابرکات جامع الکمالات بلکہ منبع کمالات ثابت ہوئی اور آپ کے سارے کمالات انتہائی ہوکر جامع مراتب کمالات ثابت ہوئے۔
مصحفے گشت جامع آیات
ہستیش غایت ہمہ غایات
تو یقینا آپ کی شریعت جامع الشرائع آپ کا دین جامع الادیان، آپ کا لایا ہوا علم جامع علوم اولین وآخرین، آپ کا خلق خلق عظیم یعنی جامع اخلاق سابقین ولاحقین اور آپ کی لائی ہوئی کتاب جامع کتب سابقین ہے جو آپ کی خاتمیت کی واضح دلیل ہے۔ اس لئے آپﷺ کی خاتمیت کی شان سے آپﷺ کی جامعیت ثابت ہوگئی۔
مصدقیت
اب اس جامع سے آپﷺ کی افضلیت کا ایک اور مقام نمایاں ہوتا ہے۔ اور وہ