و انت فیہم وما کان اﷲ معذبہم وہم یستغفرون (القرآن الحکیم)‘‘
۱۱۱… اگر اور انبیاء کی امتوں کو جنت میں نفس مقامات سے نوازا جائے گا تو امت محمدیہ کو ہر مقام کا دہ گنہ درجہ دیا جائے گا۔ تاآنکہ اس امت کے ادنیٰ سے ادنیٰ جنتی کا ملک بہ نص حدیث دس دنیا کے برابر ہوگا۔ ’’فماظنک باعلاہم‘‘ (جیسا کہ آیت کریمہ ’’من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالہا‘‘ اس پر شاہد ہے)
۱۱۲… اگر امم سابقہ کی شفاعت صرف ان کے انبیاء ہی کریں گے تو اس امت کی شفاعت حضورﷺ کے ساتھ اس امت کے صلحاء بھی کریں گے اور ان کی شفاعت سے جماعتیں کی جماعتیں نجات پا کر داخل ہوں گی۔ ’’ان من امتی من یشفع للفئام ومنہم من یشفع للقبیلۃ ومنہم من یشفع للعصیۃ ومنہم من یشفع للرجل حتیٰ یدخلوا الجنۃ (ترمذی عن ابی سعید)‘‘ (میری امت میں ایسے بھی ہوں گے جو کئی کئی شفاعتیں کریں گے اور ایک خاندان بھر کی، بعض خاندان کے ایک حصہ کی اور بعض ایک شخص کی۔ تاآنکہ یہ لوگ اس کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے)
۱۱۳… اگر اور انبیاء علیہم السلام کی امتوں کے نام ان کے وطنوں اور قبیلوں یا انبیاء کے ناموں سے رکھے گئے۔ جیسے عیسائی، یہودی، ہندو وغیرہ تو امت محمدیہﷺ کے دو نام اﷲ نے اپنے ناموں سے رکھے۔ ’’مسلم اور مؤمن، یایہود تسم اﷲ باسمین وسمی اﷲ بہما امتی ہو السلام وسمیٰ بہا امتی المسلمین وہو المؤمن وسمیٰ بہا امتی المؤمنین (مصنف ابن ابی شیبہ عن مکحول)‘‘ (اے یہودی! اﷲ نے اپنے دو نام رکھے۔ اور پھر ان دونوں ناموں سے نام میری امت کا رکھا۔ اﷲ تعالیٰ سلام ہے تو اس نام پر اس نے میری امت کو مسلمین کہا۔ اور وہ مومن ہے تو اپنے اس نام پر اس نے میری امت کو مؤمنین فرمایا)
یہ سارے امتیازی فضائل وکمالات جو جماعت انبیاء میں آپﷺ کو اور آپﷺ کی نسبت غلامی سے امتوں میں اس امت کو دئیے گئے تو اس کی بناء ہی یہ ہے کہ اور انبیاء علیہ السلام نبی ہیں اور آپﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور امتیں امم واقوام ہیں اور یہ امت خاتم الامم اور خاتم الاقوام ہے اور انبیاء علیہم السلام کی کتب آسمانی کتب ہیں اور آپﷺ کی لائی ہوئی کتاب خاتم الکتب ہے اور ادیان ادیان ہے اور یہ دین خاتم الادیان ہیں اور شرائع شریعتیں ہیں اور یہ شریعت خاتم الشرائع ہے۔