الانبیاء یعزلون الخمس فتجیٔ النار وتأکلہ و امرت انا ان اقسم بین فقراء امتی (بخاری فی تاریخہ عن ابن عباسؓ)‘‘ (اگر اور انبیاء علیہم السلام اپنا خمس کا حق چھوڑ دیتے تھے۔ تو آگ آتی تھی اور اسے جلا ڈالتی تھی (یہی اس کی قبولیت کی علامت تھی۔ بفجوائے قرآن حکیم’’حتی یاتینا بقربان تاکلہ النار‘‘ اور مجھے امر کیا گیا ہے کہ میں اس خمس کو تقسیم کردوں اپنی امت کے فقراء میں ۔ (خصائص الکبریٰ ج۲ ص۱۸۷))
۱۰۷… اگر اور انبیاء علیہم السلام پر وحی آتی تھی جس سے اصلی تشریع کا تعلق تھا تو اس امت کے ربانیوں پر الہام اترا جس سے اجتہادی شریعتیں کھلیں۔ ’’واذا جاء ہم امر من الامن اوالخوف اذا عوبہ ولو ردوہ الی الرسول والیٰ اولیٰ الامر منہم لعلمہ الذین یستبطونہ منہم‘‘ (اور جب ان کے پاس کوئی بات امن کی یا خوف کی آتی ہے تو اسے پھیلا دیتے۔ حالانکہ اگر وہ اسے رسول یا اپنے میں سے اولو الامر کی طرف لوٹا دیتے تو اسے ان میں سے استنباط کرنے والے جان لیتے …جو اس میں سے نئی چیزیں مستنبط کرکے نکال لیتے)
۱۰۸… اگر اور انبیاء کی امتیں ضلالت عامہ سے نہ بچ سکیں تو امت محمدیہﷺ کو گمراہی عامہ سے ہمیشہ کے لئے مطمئن کردیا گیا۔ ’’لا تجمع امتی علی الضلالۃ‘‘ (میریﷺ امت (ساری کی ساری مل کر کبھی بھی) گمراہی پر جمع نہیں ہوسکتی)
۱۰۹… اگر اور انبیاء کی امتوں کا مل کر کسی چیز پر جمع ہوجانا عند اﷲ حجت شرعیہ نہیں تھا کہ وہ گمراہی عامہ سے محفوظ نہ تھیں تو امت محمدیہﷺ کا اجماع حجت شرعیہ قرار دیا گیا کہ وہ عام گمراہی سے محفوظ کی گئی ہے۔ ’’ماراہ المؤمنون حسناً فہو عنداﷲ حسن وحدیث انتم شہداء اﷲ فی الارض ولتکونو اشہداء علی الناس‘‘ (جسے مسلمان اچھا سمجھ لیں وہ عند اﷲ بھی اچھا ہے اور حدیث تم اﷲ کے سرکاری گواہ ہو زمین میں۔ اور آیت کریمہ ہم نے تمہیں اے امت محمدیہﷺ درمیانی درجہ کی امت بنایا ہے (تمہیں بھی اس کا دھیان چاہئے) اور حدیث تم اﷲ کے سرکاری گواہ ہو زمین پر) اور آیت کریمہ ہم نے تمہیں درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم گواہ بنو دنیا کے انسانوں پر)
۱۱۰… اگر اور انبیاء کی امتیں گمراہی عامہ کی وجہ سے معذب ہو ہوکر ختم ہوتی رہی ہیں تو امت محمدیہﷺ کو عذاب عام اور استیصال عام سے دائمی طور پر بچالیا گیا۔ ’’وما کان اﷲ لیعذبہم