امت کو تبلیغ کی؟ کہیں گے کی ہے اے میرے رب! تو ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ کیا نوح علیہ السلام نے تمہیں تبلیغ کی؟ وہ کہیں گے ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ نوح علیہ السلام سے پوچھا جائے گا کہ تمہارا گواہ کون ہے؟عرض کریں گے محمدﷺ اور ان کی امت۔ تو حضورﷺ نے فرمایا کہ اس وقت تم (اے امت والو) بلائے جائو گے اور تم گواہی دو گے کہ نوح علیہ السلام نے تبلیغ کی۔ پھر حضورﷺ نے یہ آیت پڑھی اور ہم نے تمہیں اے امت محمدیہ! درمیانی اور معتدل امت بنایا ہے تاکہ تم اقوام عالم پر گواہ بنو اور وہ تم پر گواہ ہو)
۱۰۲… اگر اور انبیاء علیہم السلام کی امتیں نہ اوّل ہوں نہ آخر بلکہ بیچ میں محدود ہوںگی تو یہ امت اوّل بھی ہوگی اور آخر بھی ’’جعل امتی ہم الاخرون وہم الاولون‘‘ (ابو نعیم عن انسؓ) آخر میں دنیا میں اور اوّل قیامت میں حساب وکتاب میں بھی اوّل اور داخلۂ جنت میں بھی اوّل۔ ’’نحن الاخرون من اہل الدنیاء والاولون یوم القیٰمۃ المقضی لہم قبل الخلائق (ابن ماجہ ابی ہریرۃؓ وحذیفہؓ)‘‘ (میری ہی امت آخر بھی رکھی گئی اور اوّل بھی۔ دوسری حدیث ہے۔ ہم آخر ہیں دنیا میں اور اوّل ہیں آخرت میں کہ سب خلائق سے پہلے ہمارا فیصلہ سنایا جاوے گا)
۱۰۳… اگر موسوی امت کو اپنے دور کے لوگوں پر فضیلت دی گئی ’’وانی فضلتکم علی العٰلمین‘‘ تو امت محمدیﷺ کو علی الاطلاق اولین وآخرین پر فضیلت دے کر افضل الامم فرمایا گیا۔ ’’کنتم خیر امۃ اخرجت للناس (القرآن الحکیم)‘‘ (تم بہترین امت ہو جو انسانوں کے لئے کھڑی کی گئی ہے اور حدیث ہے میری امت بہترین امم بنائی گئی ہے اور حدیث ہے زبور میں کہ حق تعالیٰ نے فرمایا۔ اے دائود! میں نے محمدﷺ کو علی الاطلاق فضیلت دی اور اس کی امت کو تمام امتوں پر فضیلت دی ہے) وحدیث ’’جعلت امتی خیر الامم (مسند بزار عن ابی ہریرۃؓ)‘‘ وحدیث ’’وفی الزبور یا داؤد انی فضلت محمدا وامتہ علی الامم کلہم (خصائص الکبریٰ ج۱ ص۱۴)‘‘
یا رب تو کریمی ورسولﷺ تو کریم
صد شکر کہ ہستیم میان دو کریم
۱۰۴… اگر صحابہ موسیٰ علیہ السلام باوجود معیت موسیٰ علیہ السلام کے بیت قدس یعنی خود اپنے