درودیوار پر مع صورت کفارہ لکھ دی جاتی تھی تو اس امت کے معاصی کا کفارہ توبہ استغفار اور ستاری ومسامحہ کے ساتھ نمازوں سے ہوجاتا ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ’’کانت بنو اسرائیل اذا اصاب احدہم الخطیئۃ وجدہا مکتوبا علی بابہ وکفارتہا فان کفرہا کانت لہ خزی فی الدنیا وان یکفرہا کانت لہ خزی فی الآخرۃ و قد اعطا کم اﷲ خیرا من ذالک قال تعالیٰ ومن یظلم سوائً او یظلم نفسہ ثم یستغفراﷲ یجد اﷲ غفورا رحیما والصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ کفارات لما بینہن (ابن جریر عن ابی العالیہ)‘‘ (بنی اسرائیل جب گناہ کرتے تو ان کے دروازوں پر وہ گناہ اور اس کا کفارہ لکھ کر انہیں رسوا کردیا جاتا تھا اگر کفارہ ادا کرتے تو دنیا کی اور نہ کرتے تو آخرت کی رسوائی ہوتی لیکن تمہیں اے امت محمدیہﷺ اس سے بہتر صورت دی گئی اﷲ نے فرمایا کہ جو کوئی بری حرکت کرے اور اپنے نفس پر ظلم کرے اور پھر سے مغفرت چاہے تو اﷲ کو غفور رحیم پائے گا (عام رسوائی اور فضیحتی نہ ہوگی) اور پھر پانچ نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک درمیانی گناہوں کا کفارہ ہوں گے)
۱۰۰… اگر امت موسوی علیہ السلام نے دعوت جہاد کے جواب میں اپنے پیغمبر کو یہ کہہ کر صاف جواب دے دیا کہ اے موسیٰ تو اور تیرا پروردگار لڑلو۔ ہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں تو امت محمدیﷺ نے کمال اطاعت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے نہ صرف ارض حجاز بلکہ شرق وغرب میں دین محمدیﷺ کے علم کو سربلند کیا اور ’’اعظم درجۃ عند اﷲ‘‘ کا بلند مرتبہ حاصل کیا۔
۱۰۱… اگر اور انبیاء علیہم السلام کی امتیں محشر میں اپنی شہادت میں اپنے انبیاء علیہم السلام کو پیش کریں گی تو انبیاء علیہم السلام اپنی شہادت میں اس امت کو اور یہ امت اپنی شہادت میں حضرت خاتم الانبیائﷺ کو پیش کرے گی۔ ’’یجاء بنوح یوم القیٰمۃ فیقال لہ ہل بلغت؟ فیقول نعم یا رب فتسال امتہ ہل بلغکم؟ فیقولون ما جاء نا من نذیر فیقول من شہودک؟ فیقول محمدﷺ وامتہ فقال رسول اﷲﷺ فیجاء بکم فتشہدون انہ قد بلغ ثم قراء رسول اﷲﷺ وکذالک جعلنکم امۃ وسطا لتکونوا شہداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شہیدا (بخاری عن ابی سعیدؓ)‘‘ (قیامت کے دن نوح علیہ السلام لائے جائیں گے اور پوچھا جائے گا کہ تم نے اپنی