جائز ذبیحہ تھا۔ وہ اس سے چھوٹ کر حضورﷺ کی خدمت میں بھاگ آئی اور پیچھے پیچھے ہولی۔ آپﷺ نے فرمایا: اے بکری! صبر کر حکم خداوندی پر۔ اور اے قصاب اسے نرمی سے ذبح کر۔ نمبر۳… آپﷺ جنگل میں تھے کہ اچانک یا رسول اﷲﷺ کی آواز آپ نے سنی۔ آپ نے دیکھا کہ کوئی نظر نہ آیا ایک جانب دیکھا تو ایک ہرنی بندھی ہوئی دیکھی۔ جس نے کہا یا رسول اﷲﷺ ذرا میرے قریب آئیے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا بات ہے؟‘‘ اس نے کہا میرے دو بچے اس پہاڑی میں ہیں۔ ذرا مجھے کھول دیجئے کہ میں انہیں دودھ پلا دوں۔ اور میں ابھی لوٹ آئوں گی فرمایا تو ایسا کرے گی کہ لوٹ آئے؟ کہا اگر ایسا نہ کروں تو خدا مجھے عذاب دے۔ آپﷺ نے اسے کھول دیا اور وہ حسب وعدہ دودھ پلا کر لوٹ آئی اور آپﷺ نے اسے وہیں باندھ دیا۔ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی کریمﷺ کے ساتھ تھے کہ ایک درخت پر چڑیا کے دو بچے گھونسلے میں دیکھے۔ ہم نے انہیں پکڑ لیا۔ تو ان کی ماں حضورﷺ کے پاس آئی اور سامنے آکر فریادی کی سی صورت اختیار کرتی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اس کے بچوں کو پکڑ کر کس نے اسے درد میں مبتلا کیا ہے؟ عرض کیا گیا ہم نے۔ فرمایا جہاں سے یہ بچے پکڑے تھے وہیں چھوڑ آئو۔ تو ہم نے چھوڑ دئیے)
۸۳… اگر حضرت سلیمان علیہ السلام بعض حیوانات کی بولیاں سمجھ جاتے تھے تو حضورﷺ کی برکت سے جانور انسانی زبان میں کلام کرتے تھے۔ جسے ہر انسان سمجھتا تھا۔ بھیڑئیے نے آپ کی رسالت کی شہادت عربی زبان میں دی (بیہقی عن ابن عمر) گوہ نے فصیح عربی میں نبوت کی شہادت دی۔ (طبرانی وبیہقی) (بھیڑئیے نے حضور کی نبوت کی شہادت دی اور لوگوں کو اسلام لانے کی دعوت بھی دی۔ لوگ حیران تھے کہ بھیڑیا آدمیوں کی طرح بول رہا ہے۔ نیز ایک بھیڑیا بطور وفد کے خدمت نبوی میں حاضر ہوا اور اپنے رزق کے بارے میں کہا۔ آپﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ یا تو ان بھیڑیوں کے لئے اپنی بکریوں میں سے خود کوئی حصہ مقرر کردو یا انہیں ان کے حال پر رہنے دو۔ صحابہؓ نے بات حضورؓ پر چھوڑ دی۔ آپؓ نے رئیس الوفد بھیڑئیے کو کچھ اشارہ فرمایا اور وہ سمجھ کر دوڑتا ہوا چلا گیا)
۸۴… اگر حضرت سلیمان علیہ السلام پرندوں کی بات سمجھ لیتے تھے تو حضورﷺ اپنی بات حیوانات کو سمجھا دیتے تھے۔ بھیڑئیے کو آپﷺ نے بات سمجھا دی اور وہ راضی ہوکر چلا گیا۔
(طبرانی عن عمرؓ)
۸۵… اگر حضرت سلیمان علیہ السلام پرندوں کی بات سمجھ لیتے تھے تو حضورﷺ کو پوری