وانس ساحر وغیر ساحر، کاہن وغیر کاہن، اور شاعر وغیرشاعر مل کر بھی اس کی کوئی نظیر ظاہری صورت کی بھی نہ لاسکے۔ ’’قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یاتوابمثل ہذا القرآن لایأتون بمثلہ ولو کان بعضہم لبعض ظہیرا (القرآن الحکیم)‘‘ (کہہ دیجئے اے پیغمبر کہ اگر جن وانس اس پر جمع ہوجائیں کہ وہ اس قرآن کا مثل لے آئیں گے تو وہ نہیں لاسکیں گے۔ اگر چہ سب مل کر ایک دوسرے کی مدد پر بھی کھڑے ہوجائیں)
۷۸… اگر حضرت یوشع ابن نون کے لئے آفتاب کی حرکت روک دی گئی تو وہ کچھ دیر غروب ہونے سے رکا رہے تو حضرت علی رضی اﷲ عنہ صاحب نبویﷺ کے لئے غروب شدہ آفتاب کو لوٹا کر دن کو واپس کردیا گیا۔ ’’نام رسول اﷲ ﷺ وراسہ فی حجر علی ولم یکن صلیّ العصر حتی غربت الشمس فلما قام النبیﷺ دعالہ فردت علیہ الشمس حتیٰ صلی ثم غابت ثانیہ (ابن مردویہ عن ابی ہریر ہ وابن مندہ وابن شاہین والطبرانی عن اسماء بنت عمیس)‘‘ (نبی کریمﷺ سو گئے اور آپ کا سر مبارک حضرت علیؓ کی گود میں تھا۔ حضرت علی ؓ نے نماز عصر نہیں پڑھی تھی۔ یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا۔ اور وہ حضورﷺؓ کی نیند کے خیال سے نماز کے لئے نہ اٹھ سکے (جب نبی کریمﷺ جاگے اور یہ صورت حال ملاحظہ فرمائی) تو حضرت علیؓ کے لئے دعا فرمائی۔ جس سے آفتاب لوٹا دیا گیا۔ دن نمایاں ہوا۔ یہاں تک کہ حضرت علیؓ نے نماز پڑھی اور سورج دوبارہ غروب ہوا)
۷۹… اگر حضرت یوشع ابن نون کے لئے سورج روک کر اس کی روانی اور حرکت کے دو ٹکڑے کر دئیے تھے تو حضورﷺ کے اشارہ سے چاند کے دو ٹکڑے کر ڈالے گئے۔ ’’اقتربت الساعۃ وانشق القمر (القرآن الحکیم)‘‘ (قیامت قریب آگئی اور چاند دو ٹکڑے ہوگئے)
۸۰… اگر حضرت دائود علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے ہوائے نفس کی پیروی سے روکا کہ ’’لا تتبع الہویٰ فیضلک عن سبیل اﷲ‘‘ (اے دائود علیہ السلام! ہوائے نفس کی پیروی مت کرنا کہ وہ تمہیں راہ حق سے بھٹکا دے گی) تو حضورﷺ سے اس ہوائے نفس کی پیروی کی نفی فرمائی اور خود ہی بریت ظاہر کی۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہوالاوحی ویوحیٰ (القرآن الحکیم)‘‘ (محمدﷺ ہوائے نفس سے نہیں بولتے۔ وہ وحی ہوتی ہے جو ان کی طرف کی جاتی ہے)
۸۱… اگر انگشتری سلیمانی میں جنات کی تاثیر تھی کہ وہ کسی وقت گم ہوتی تو جنات پر قبضہ نہ رہا تو انگشتری محمدی میں تسخیر قلوب وارواح کی تاثیر تھی کہ جس دن وہ عہد عثمانی میں گم ہوئی۔ اس دن سے قلوب وارواح کی وحدت میں فرق آگیا اور فتنہ اختلاف شروع ہوگیا۔ ’’بئر اریس؟ وما