ظہور ہوا۔ اس میں روایت کی بقدر ضرورت تفصیل یہ ہے کہ جب بغداد عراق پر مسلمانوں نے فوج کشی کی تو بغداد کے کنارہ پر اس ملک کا سب سے بڑا دریا دجلہ ہے جو بیچ میں حائل ہوا۔ حضرات صحابہؓ کے پاس نہ کشتیاں تھیں اور نہ پیدل چل کر یہ گہرا پانی عبور کیا جاسکتا تھا۔ اس موقع پر بظاہر اسباب ان حضرات کو فکر دامن گیر ہوا تو حضرت علاء بن الحضرمی نے دعا کا مشورہ دیا۔ خود دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور سارے صحابہ نے مل کر دعا کی۔ ختم دعا پر حکم دیا کہ سب مل کر ایک دم گھوڑے دریا میں ڈال دیں تو ان حضرات نے جوش ایمانی میں خدا پر بھروسہ کرکے گھوڑے دریا میں ڈال دئیے۔گھوڑے ہانپ ہانپ گئے ۔ پانی بہت زیادہ تھا تو حق تعالیٰ نے ان کے دم لینے کے لئے مختلف سامان فرمائے بعض صحابہؓ کے گھوڑوں کے لئے جابجا پانی کی گہرائیوں میں خشکی نمایاں کردی گئی۔ بعض کے گھوڑے پانی ہی میں رک کر اور کھڑے ہو کر دم لینے لگے اور پانی انہیں ڈبو نہ سکا۔ بعض کے گھوڑوں کو پانی کی سطح کے اوپر سے اس طرح گزارا گیا جیسے وہ زمین پر چل رہے ہیں جس پر اہل فارس نے ان مقدسین کی نسبت یہ کہا تھا کہ یہ انسان نہیں جنات معلوم ہوتے ہیں ۔خلاصہ یہ کہ صحابہ موسوی (بنی اسرائیل) کو بحر قلزم میں بمعیت موسوی راستے بنا کر قلزم سے گزارا گیا تھا تو اس امت میں اس کی نظیریہ واقعہ ہے جس میں صحابہ نبوی کے لئے دجلہ میں راستے بنائے گئے اور ایک انداز کے نہیں۔ بلکہ مختلف اندازوں سے اور صحابہ بھی شکر نعمت کے طور پر اس کو واقعہ موسوی کی نظیر ہی کے طور پر دیکھتے تھے۔ پس جو معاملہ بنی اسرائیل کے ساتھ نبی کی موجودگی میں کیا تو وہ معجزہ تھا اور یہاں وہی معاملہ بلکہ اس سے بھی بڑھ چڑھ کر نبی خاتم کے صحابہؓ کے ساتھ نبی کی وفات کے بعد کیا گیا جس سے ان کی کرامت نمایاں ہوئی اور امت محمدیہ کی فضیلت امت موسوی پر اس واقعۂ خاص میں بھی نمایاں رہی)
۷۶… اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ارض مقدس (فلسطین) دی گئی تو حضورﷺ کو مفاتیح ارض (زمین کی کنجیاں) عنایت کی گئیں۔ ’’اوتیت مفاتیح خزائن الارض‘‘ (مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں سپرد کردی گئیں)
۷۷… اگر عصاء موسوی کے معجزے کے مقابلہ میں ساحران فرعون نے بھی اپنی اپنی لاٹھیوں کو سانپ بنا کر دکھلایا یا صورۃ معجزے کی نظیر لے آئے گو حقیقتاً وہ تخیل اور نقشبندی خیال تھی۔ ’’فالقوا حبالہم وعصیہم یخیل الیہ من سحرہم انہا تسعی‘‘ (ساحران فرعون نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور دیکھنے والوں کے خیال میں یوں گزرنے لگا کہ وہ سانپ بن کر دوڑ رہی ہیں) تو معجزۂ نبوی قرآن حکیم کے مقابلہ میں اﷲ کے بار بار چیلنجوں کے باوجود آج تک جن