۷۳… اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصاء سے بارہ چشمے جاری ہوئے تو حضورﷺ کی انگشتان مبارک سے شیریں پانی کے کتنے ہی چشمے پھوٹ پڑے۔ ’’فرایت الماء ینبع من بین اصابعہ فجعل القوم یتوضأ ون فخرزت من توضأ ما بین السبعین الیٰ الثمانین (بخاری ومسلم عن انس)‘‘ (میں دیکھتا ہوں کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان میں سے جوش مار کر نکل رہا ہے۔ یہاں تک کہ پوری قوم نے اس سے وضو کرلیا تو میں نے جو وضو کرنے والوں کو شمار کیا تو وہ ستر اور اسی کے درمیان تھے)
۷۴… اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کانوں کو لذت کلام دی گئی اور اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مقام خلت سے نوازا گیا تو حضور ﷺ کی نظروں کو دیدار جمال سے مشرف کیا گیا۔ ’’ان اﷲ اصطفیٰ ابراہیم بالخلۃ واصطفیٰ موسیٰ بالکلام واصطفیٰ محمد بالرایتہ‘‘ (بیہقی عن ابن عباس) ’’ما کذب الفواد مارای (القرآن الحکیم)‘‘ (اﷲ نے منتخب کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنانے کے لئے اور منتخب کیا۔ موسیٰ علیہ السلام کو کلام کے لئے اور منتخب کیا محمدﷺ کو دیدار کے لئے۔ قرآن نے فرمایا: ’’ محمدﷺ کے دل نے جو کچھ دیکھا غلط نہیں دیکھا)
۷۴… اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سوال دیدار پر بھی انہیں ’’لن ترانی‘‘ تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے کا جواب دے دیا گیا تو حضورﷺ کو بلا سوال آسمانوں پر بلا کر دیدار کرایا گیا۔ ’’ما کذب الفواد مارای قال ابن عباس راہ مرۃ ببصرہ ومرۃ بفوادہ (فتح الملہم فی التفسیر سورۃ النجم)‘‘ (دل نے جو کچھ دیکھا غلط نہیں دیکھا اس کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے حق تعالیٰ کو ایک بار آنکھوں سے اور ایک بار دل سے دیکھا)
موسیٰ ازہوش رفت بیک پر تو صفات
توعین ذات می نگرمی در تبسمی
۷۵… اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے صحابہ کو بحر قلزم میں راستے بناکر بمعیت موسوی گزار دیا گیا تو حضورﷺ کے صحابہ کو بعد وفات نبوی دریائے دجلہ کے بہتے ہوئے پانی میں سے راہیں بنا کر گھوڑوں سمیت گزارا گیا۔ ’’لما عبر المسلمون یوم مدائن اقتحم الناس دجلۃ الخ (خصائص کبریٰ ج۲ ص۲۸۳، کامل ابن اثیر عن العلاجن الحضرحی)‘‘ (فتح مدائن کے موقع پر مسلمانوں نے دریائے دجلہ کو عبور کیا اور اس میں لوگوں نے ہجوم کیا تو صحابہؓ کی کرامتوں کا