کریں گے اور اس کی رفعت وبلندی بیان فرمائیں گے اور مقام ابراہیم کے بارے میں قرآن نے فرمایا: ’’فیہ آیات بینات مقام ابراہیم‘‘ (بیت اﷲ میں مقام ابراہیم ہے جو جنت سے لایا ہوا ایک پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام بیت اﷲ کی تعمیر کرتے تھے اور جوں جوں تعمیر اونچی ہوتی جاتی وہ پتھر اتنا ہی اونچا ہوجاتا اور جب حضرت کا اترنے کا وقت ہوتا تو پھر اصلی حالت پر آجاتا)
۶۶… اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حقائق ارض وسماء دکھلائی گئیں۔ ’’وکذالک نریٰ ابراہیم ملکوت السمٰوٰت والارض‘‘ تو حضور کو ان آیات کے ساتھ حقائق الٰہیہ دکھلائی گئیں۔ ’’لنریہ من اٰیتنا (القرآن الحکیم)‘‘ (اور ایسے ہی دکھلائیں گے ہم ابراہیم کو آسمان وزمین کی حقیقتیں، اور تاکہ ہم دکھلائیں محمدﷺ کو (شب معراج میں ) اپنی خاص نشانیاں قدرت کی)
۶۷… اگر حضرت خلیل اﷲ کو آیات کو نیہ زمین پر دکھلائی گئیں تو حضورﷺ کو آیات الٰہیہ (آیات کبریٰ) کا مشاہدہ آسمانوں میں کرایا گیا۔ ’’لقد رای من ایٰت ربہ الکبریٰ (القرآن الحکیم)‘‘ (بلاشبہ محمد ﷺ نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں)
۶۸… اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نار نمرود اثر نہ کرسکی تو حضورﷺ کے کئی صحابہ کو آگ نہ جلا سکی جس پر آپﷺ نے فرمایا: ’’الحمد ﷲ الذی جعل فی امتنامثل ابراہیم الخلیل (ابن رجب عن ابن لہیعہ خصائص کبریٰ ج۲ ص۷۹)‘‘ (خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہماری امت میں ابراہیم خلیل کی مثالیں پیدا فرمائیں۔ عمار بن یاسر کو مشرکین مکہ نے آگ میں پھینک دیا۔ حضورﷺ ان کے پاس سے گزرے تو ان کے سر پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: ’’ینارکونی برداً وسلاماً علی عمارکما کنت علی ابراہیم‘‘ (عن عمر بن میمون خصائص کبریٰ ج۲ ص۸۰) اے آگ عمار پر بردو سلام ہو جا جیسے تو ابراہیم پر ہوگئی۔ ذویب ابن کلیب کو اسود عنسی نے آگ میں ڈال دیا۔ اور آگ اثر نہ کرسکی تو آپ نے وہ سابقہ جملہ ارشاد فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہماری امت میں ابراہیم علیہ السلام کی مثالیں پیدا فرمائیں۔ ایک خولانی شخص کو (جو قبیلہ خولان کا فرد تھا) اسلام لانے پر اس کی قوم نے اسے آگ میں ڈال دیا تو آگ اسے نہ جلا سکی (ابن عساکر عن جعفر ابی وحشیہ) وغیرہ)
۶۹… اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو محشر میں سب سے اول لباس پہنا کر ان کی کرامت کا اعلان کیا جائے گا۔ تو حضورﷺ کو حق تعالیٰ کی دائیں جانب ایسے بلند مقام پر کھڑا کیا جائے گا کہ