(اے کملی والے! قیام کر رات بھر۔ مگر کچھ کم) ’’یایہا المدثر۔ قم فانذر (القرآن الحکیم)‘‘ (اے چادر والے ! کھڑا ہو اور لوگوں کو ڈرا)
۵۷… اگر اور انبیاء کو ان کی امتیں اور ملائکہ نام لے لے کر پکارتے تھے۔ کہ ’’یموسیٰ اجعل لنا الہاکما لہم الہہ (اے موسیٰ! ہمیں بھی ویسے ہی خدا بنا دے جیسے ان (صنعا والوں) کے ہیں) یٰعیسیٰ ابن مریم ہل یستطیع ربک؟‘‘ (اے عیسیٰ! ابن مریم! کیا تیرا رب اس کی قوت کرلیتا ہے) ’’یٰلوط انا ارسل ربک‘‘ (اے لوط! ہم تیرے پروردگار کے فرستادہ ہیں) تو اس امت کو ادباً حضور کا نام لے کر مخاطب بنانے سے روکا گیا ’’لا تجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضاً‘‘ (مت پکارو رسول کو اپنے درمیان مثل آپس میں ایک دوسرے کو پکارنے کے بے تکلف نام لے لے کر خطاب کرنے لگو، بلکہ ادب وتعظیم کے ساتھ منصبی خطابات یا رسول اﷲﷺ، یا نبی اﷲ، یا حبیب اﷲ وغیرہ کہہ کر پکارو)
۵۸… اگر اور انبیاء کو معراج روحانی یا منامی یا جسمانی مگر درمیانی آسمانوں تک دی گئی۔ جیسے حضرت مسیح کو چرخ چہارم تک، حضرت ادریس علیہ السلام کو پنجم تک تو حضورﷺ کو روحانی معراجوں کے ساتھ جسمانی معراج کے ذریعہ ساتوں آسمان سے گزار کر سدرۃ المنتہیٰ اور مستوی تک پہنچا دیا گیا۔ ’’ثم صعد بی فوق سبع السمٰوٰت واتیت سدرۃ المنتہیٰ (نسائی ج۱ ص۷۸، عن انس)‘‘ (پھر مجھے چڑھایا گیا ساتوں آسمان سے بھی اوپر اور میں سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچ گیا)
۵۹… اگر اور انبیاء نے اپنی مدافعت خود کی اور دشمنان حق کو خود ہی جواب دے کر اپنی برأت بیان کی۔ جیسے نوح علیہ السلام پرقوم نے ضلالت کا الزام لگایا تو خود ہی فرمایا: ’’یقوم لیس بی ضلالۃ‘‘ (اے قوم مجھ میں گمراہی نہیں ہے۔ میں رب العٰلمین کا رسول ہوں) قوم عاد نے حضرت ہود علیہ السلام پر کم عقلی کا الزام لگایا تو خود ہی فرمایا: ’’یقوم لیس بی سفاہۃ‘‘ (اے قوم! مجھ میں سفاہت (کم عقلی) نہیں ہے۔ میں تو رب العٰلمین کا فرستادہ ہوں) ابراہیم علیہ السلام پر قوم نے شکست اصنام کا الزام لگا کر ایذاء دینی چاہی تو خود ہی توریہ کے ساتھ مدافعت فرمائی۔ ’’بل فعلہ کبیر ہم ہذا‘‘ (بلکہ یہ بت شکنی تو ان میں کے بڑے کا کام ہے (یعنی میرا) مگر بلحاظ بڑے بت کا) حضرت لوط علیہ السلام کے مہمان صورت فرشتوں کو قوم نے قبضانے کی کوشش کی تو خود ہی اپنے لیے قوت مدافعت کی آرزو ظاہر فرمائی۔ ’’لو ان لی بکم قوۃ او اوی الی رکن شدید‘‘ (اے کاش! مجھے تمہارے مقابلہ میں زور ہوتا یا جاکر بیٹھتا کسی مضبوط پناہ میں) تو