۵۴… اگر انبیاء وامم سب کے سب قیامت کے دن سامع ہوں گے۔ تو آپﷺ اس دن اولین وآخرین کے خطیب ہوں گے۔ ’’فلیراجع (خصائص الکبریٰ) ‘‘ (خصائص کبریٰ کی ایک طویل حدیث کا یہ ٹکڑا ہے)
۵۵… اگر قیامت کے دن تمام انبیاء کی امتیں اپنے انبیاء کے نام اور انتساب سے پہچانی جاویں گی تو آپ کی امت مستقلاً خود اپنی ذاتی علامت اعضاء وضو کی چمک اور نورانیت سے پہچانی جائے گی۔ ’’قالو یا رسول اﷲ اتعرفنا یومئذ؟ قال نعم لکم سیما لیست لاحد من الامم تردون علی غراً محجلین من اثر الوضوء (مسلم عن ابی ہریرہ)‘‘ (صحابہ نے عرض کیا جبکہ آپﷺ حوض کوثر کا ذکر فرما رہے تھے) یا رسول کیا آپ ہمیں اس دن پہچان لیں گے؟۔ (جبکہ اولین وآخرین کا ہجوم ہوگا) فرمایا ہاں تمہاری ایک علامت ہوگی جو امتوں میں سے کسی اور میں نہ ہوگی اور وہ یہ کہ تم میرے پاس (حوض کو ثر پر) اس شان سے آئو گے کہ تمہارے چہرے روشن اور پائوں نورانی اور چمکدار ہوں گے وضو کے اثر سے یعنی اعضاء وضو کی چمک دمک سے میں تمہیں پہچان لوں گا)
۵۶… اگر اور انبیاء کو حق تعالیٰ نے نام لے لے کر خطاب فرمایا کہ: ’’یآدم اسکن انت وزوجک الجنۃ (اے آدم! تو اور تیری زوجہ جنت میں ٹھہرو) نینوح اہبط بسلم منا وبرکت (اے نوح (کشتی سے) اتر ہماری ہوئی سلامتی اور برکات کے ساتھ) یا ابراہیم اعرض عن ہذا۔ (اے ابراہیم! اس سے درگزر کر) یموسیٰ انی اصطفیتک عن الناس برسٰلٰتی۔ (اے موسیٰ! میں نے تجھے لوگوں میں منتخب کیا اپنی پیغامبری کے ساتھ) یداؤد انا جعلنک خلیفۃ فی الارض (اے دائود! میں نے تجھے زمین پر خلیفہ بنایا) یزکریا انا نبشرک بغلم اسمہ یحییٰ (اے زکریا! ہم تجھے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں) یایحییٰ خذ الکتاب بقوۃ (اے یحییٰ! کتاب کو مضبوط تھام) یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ (اے عیسیٰ! میں تجھے پورا پورا لینے والا اور اپنی طرف اٹھانے والا ہوں) تو حضور کو تکریماً نام کے بجائے آپﷺ کے منصبی القاب سے خطاب فرمایا جس سے آپ کی کامل محبوبیت عند اﷲ نمایاں ہوتی ہے۔ ’’یایہا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک (اے رسول ﷺ پہنچا دے اس چیز کو جو میں نے تیری طرف اتاری) ’’یایہا النبی انا ارسلنٰک شاہدا (اے نبی! میں نے تجھے گواہ بنا کر بھیجا ہے) ’’یا ایہا المزمل قم اللیل الا قلیلا‘‘