نے تیری کمر توڑ رکھی تھی) قلب کا ذکر فرمایا: ’’نزلہ علی قلبک‘‘ (اتارا اﷲ نے قرآن تیرے دل پر) آپﷺ کی پوری زندگی اور عمر کا ذکر فرمایا جس میں تمام ادائیں اور احوال بھی آجاتے ہیں۔ ’’لعمرک انہم لفی سکرتہم یعمہون‘‘ (تیری زندگی کی قسم! یہ (کفار) اپنی (بے عقلی کی) مدہوشیوں میں پڑے بھٹک رہے ہیں)
۵۱… اگر اوروں کو انفرادی عبادتیں ملیں تو آپ کو ملائکہ کی طرح صف بندی کی اجتماعی عبادت دی گئی جس سے یہ دین اجتماعی ثابت ہوا۔ ’’فضلت علی الناس بثلاث الی قولہ وجعلت صفوفنا کصفوف الملئکۃ (بیہقی عن حذیفہ رضی اﷲ عنہ)‘‘ (مجھے فضیلت دی گئی ہے لوگوں پر تین باتوں میں… جن میں سے ایک یہ ہے کہ کی گئی ہیں ہماری صفیں (نماز میں) مثل صفوف ملائکہ کے)
۵۲… اگر اور انبیاء کے عملی معجزات اپنی اپنی قوموں کی اقلیتوں کو جھکا کر رام کرسکے تو حضورﷺ کے تنہا ایک ہی علمی معجزے قرآن حکیم نے عالم کی اکثریت کو جھکا کر مطیع بنالیا۔ کروڑوں ایمان لے آئے اور جو نہیں لائے وہ اس کے اصول ماننے پر مجبور ہوگئے پھر بعض نے انہیں اسلامی اصول کہہ کر تسلیم کیا اور بعض نے عملاً قبول کرلیا تو ان کی زبانیں ساکت رہیں۔۵۲؎ ’’ما من الانبیاء نبی الااعطی ما مثلہ آمن علیہ البشر وانما کان الذی او تیتہ وحیاہ اوحاہ اﷲ الیّ فارجو ان اکون اکثرہم تابعاً۔ (بخاری عن ہریرہ) (کوئی نبی بھی ایسا نہیں گزرا کہ اسے کوئی ایسا اعجازی نشان نہ دیا گیا ہو جس پر آدمی ایمان لاسکے اور مجھے خدا نے وہ اعجازی نشان وحی کا دیا ہے (یعنی قرآن حکیم) جس سے مجھے امید ہے کہ میرے ماننے والے اکثریت میں ہوں گے۔ (خصائص کبریٰ۲؍۱۸۵))
۵۳… (الف) اگر اور انبیاء کو عبادت الٰہی میں اس جہت سے بھی مخاطب نہیں بنایا گیا تو حضور کو عین نماز میں تحیت وسلام میں مخاطب بنایا گیا۔ ’’السلام علیک ایہا النبی ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ‘‘ (سلامتی ہو تم پر اے نبی اور اﷲ کی رحمتیں اور برکتیں)
۵۳… (ب) اگر محشر میں اور انبیاء کے محدود جھنڈے ہوں گے جن کے نیچے صرف ان کی قومیں اور قبیلے ہوںگے تو آپ کے عالمگیر جھنڈے کے نیچے جس کا نام لواء الحمد ہوگا۔ آدم اور ان کی ساری ذریت ہو گی۔ ’’آدم ومن دونہ تحت لوائی یوم القیمۃ ولا فخر (مسند احمد)‘‘ (آدم اور ان کی ساری اولاد میرے جھنڈے کے تلے ہوں گے قیامت کے دن۔ مگر میں فخر سے نہیں کہتا بلکہ تحدیث نعمت کے طور پر کہہ رہا ہوں)