معاشرت یا صرف سیاست مدن یا وعظ وغیرہ ایک ہی لغت پر نازل شدہ دی گئیں تو حضورﷺ کو سات اصولی مضامین پر مشتمل کتاب دی گئی جو سات لغات پر اتری۔ ’’کان الکتاب الاول ینزل من باب واحد علی حرف واحد ونزل القرآن من سبعۃ ابواب علی سبعۃ احرف زاجر وآمر وحلال وحرام ومحکم ومتشابہ وامثال (مستدرک حاکم ج۳ ص۵، وبیہیقی عن ابن مسعود)‘‘ (پہلی کتابیں ایک ایک خاص مضمون اور ایک ایک لغت میں اترتی تھیں اور قرآن سات مضامین میں سات لغت کے ساتھ اترا ہے۔ زجر امر حلال حرام، محکم متشابہ اور امثال)
۴۹… اگر اور حضرات کو صرف اداء مطلب کے کلمات دئیے گئے تو آپ کو جوامع الکلم وجامع اور فصیح وبلیغ ترین تعبیرات دی گئیں جس سے اوروں کی پوری پوری کتابیں آپ کی کتاب کے چھوٹے چھوٹے جملوں میں ادا کی گئیں اور ان میں سما گئیں ۔ ’’اعطیت جوامع الکلم (مسلم ج۱ ص۱۹۹، خصائص الکبریٰ ج۲ ص۱۹۳) اعطیت مکان التوراۃ السبع الطوال ومکان الزبور المئین ومکان الانجیل… المثانی وفضلت بالمفصل (بہیقی عن واثلۃ ابن الاسقع)‘‘ (مجھے جوامع کلم دئیے گئے ہیں یعنی مختصر اور جامع ترین جملے جن میں تہ کی بات کہہ دی گئی ہو اور ارشاد حدیث ہے مجھے دئیے گئے توراۃ کی جگہ سبع طوال (ابتداء کی سات سورتیں) بقرہ، آل عمران، مائدہ، نسائ، انعام، انفعال، توبہ) اور زبور کی جگہ مئین (سو سو آیتوں والی سورتیں اور انجیل کی جگہ مثانی سورۃ فاتحہ) اور صرف مجھے ہی جو فضیلت دی گئی ہے وہ مفصل کی جس میں طوال مفصل وساط مفصل اور قصار مفصل سب شامل ہیں اور سورۃ ق یا سورۃ فتح یا سورۃ محمد سے علی اختلاف الروایات شروع ہو کر ختم قرآن تک چلی گئی ہیں)
۵۰… اگر قرآن میں حق تعالیٰ نے اور انبیاء کی ذوات کا ذکر فرمایا۔ تو حضورﷺ ایک ایک عضو اور ایک ایک اداء کا پیار ومحبت سے ذکر کیا گیا ہے چہرہ کا ذکر فرمایا۔ ’’قد نریٰ تقلب وجہک فی السمائ‘‘ (ہم دیکھ رہے ہیں تیرا چہرہ گھما گھما کر آسمان کو دیکھنا) آنکھ کا ذکر فرمایا: ’’ولا تمدن عینیک‘‘ (اور آنکھیں اٹھا کر مت دیکھ) زبان کا ذکر فرمایا: ’’فانما یسرنا بلسانک‘‘ (بلاشبہ ہم نے (قرآن کو) آسان کردیا ہے تیری زبان پر) ہاتھ اور گردن کا ذکر فرمایا: ’’ولا تجعل یدک مغولۃ الی عنقک‘‘ (اور مت کر اپنے ہاتھ کو سکڑا ہوا اپنی گردن تک) سینہ کا ذکر فرمایا: ’’الم نشرح لک صدرک‘‘ (کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیا) پیٹھ کا ذکر فرمایا: ’’ووضعنا عنک وزرک الذی انقض ظہرک‘‘ (اور ہم نے اتار دیا تجھ سے بوجھ تیرا جس