۳۵… اگر اور انبیاء نے بطور شکر نعمت خود سے اپنی اپنی نمازیں متعین کی تو آپﷺ کو آسمان پر بلا کر اپنی تعین سے نمازیں خود حق تعالیٰ نے آپﷺ کو عنایت فرمائیں۔ ’’کما فی حدیث المعراج المشہور‘‘ (جیسا کہ حدیث معراج میں تفصیلاً مذکور ہے)
۳۶… اگر اور انبیاء کی نمازیں مخصوص مواقع کے ساتھ مقید تھیں جیسے محراب یا صومعہ یا کنیسہ وغیرہ تو حضورﷺ کی نماز کے لئے پوری زمین کو مسجد بنا یا گیا۔ ’’جعلت لی الارض مسجد او طہورا (بخاری ومسلم ج۱ ص۱۹۹) وحدیث جابر: ولم یکن احد من الانبیاء یصلی حتی یبلغ محرابہ (خصائص الکبریٰ ج۲ ص۱۸۷)‘‘ (انبیاء میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا کہ اپنی محراب (مسجد) میں آئے بغیر نماز ادا کرتا ہو یعنی بغیر مسجد کے دوسری جگہ نماز ہی ادا نہ ہوتی تھی۔ لیکن حضورﷺ نے فرمایا کہ مجھے چھے چیزیں دی گئیں ہیں جو سابقہ انبیاء کو نہیں دی گئیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ میرے لئے ساری زمین کو مسجد اور ذریعۂ پاکی بنا دیا گیا ہے کہ اس سے تیمم کرلوں جو حکم میں وضو کے ہوجائے۔ یا تیمم جنابت کرلوں جو حکم میں غسل جنابت کے ہوجائے ہیں کہ پانی موجود نہ ہو یا اس پر قدرت نہ ہو)
۳۷… اگر اور انبیاء اپنے اپنے قبیلوں اور قوموں کی طرف مبعوث ہوئے تو آپﷺ تمام اقوام اور تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمائے گئے۔ ’’کان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ وبعثت الی الناس کافۃ‘‘ (بخاری ومسلم) عن جابر: ’’وفی التنزیل وما ارسلنٰک الا کافۃً للناس ‘‘ (ہر نبی خصوصیت سے اپنی ہی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں سارے انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں اور قرآن شریف میں ہے اور نہیں بھیجا ہم نے تمہیں اے پیغمبر مگر سارے انسانوں کے لئے)
۳۸… اگر اور انبیاء کی دعوت خصوصی تھی تو آپ کو دعوت عامہ دی گئی۔ ’’یایہا الناس اعبدو ربکم (بقرہ:۲۱) وقال اﷲ تعالیٰ یایہا الناس اتقوا ربکم (النسائ:۱)‘‘ (اے انسانو! اپنے رب کی عبادت کرو۔ اے انسانو! اپنے رب سے ڈرو)
۳۹… اگر اور انبیاء محدود حلقوں کے لئے رحمت تھے تو آپ سارے جہانوں کے لئے رحمت تھے۔ ’’وما ارسلنٰک الا رحمۃ للعالمین (انبیائ:۱۰۷)‘‘ (اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر جہانوں کے لئے رحمت بنا کر)
۴۰… اگر اور انبیاء اپنے اپنے حلقوں کو ڈرانے والے تھے تو حضورﷺ جہانوں کے لئے نذیر تھے۔ ’’وان من امۃ الاخلا فیہا نذیر‘‘ اور حضورﷺ کے لئے’’لیکون للعلمین