اجتہادی شرائع ثابت ہوتی ہیں)
۳۲… (ب) اگر اور انبیاء کے ادیان میں ایک نیکی کا اجر ایک ہی ہے۔ تو آپﷺ کے دین میں ایک نیکی کا اجر دس گنا ہے اور ایک نیکی برابر دس نیکیوں کے ہے۔ ’’من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالہا (انعام:۱۶۰)‘‘ (جس نے ایک نیکی کی تو اس کے لئے دس گنا اجر ہے)
۳۳… اگر اور انبیاء علیہم السلام کو ایک ایک نماز ملی تو حضورﷺ کو پانچ نمازیں عطا ہوئیں۔ ۳۳؎ عن محمد بن عائشۃ ان آدم لمایتب علیہ عند الفجر صلی رکعتین فصارت الصبح وفدی اسحٰق عند الظہر فصلی ابراہیم اربعا فصارت الظہر وبعث عزیر فقیل لہ کم لبثت قال یوما فرای الشمس فقال او بعض یوم فصلی اربع رکعات فصارت العصر وغفر لداؤد عند المغرب فقام فصلی اربع رکعات فجہد فجلس فی الثالثۃ فصارت المغرب ثلثا واول من صلی العشاء الآخرۃ نبینا محمدﷺ (طحاوی بحوالہ خصائص الکبریٰ ج۲ ص۲۰۴)‘‘ (محمد بن عائشہ کہتے ہیں کہ آدم علیہ السلام کی توبہ جس دن فجر کے وقت قبول ہوئی تو انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں تو صبح کی نماز کا وجود ہوا اور حضرت اسحٰق علیہ السلام کا جب ظہر کے وقت فدیہ دیا گیا تو اور انہیں ذبح سے محفوظ رکھا گیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چار رکعتیں بطور شکر نعمت پڑھیں تو ظہر ہوگئی اور حضرت عزیر علیہ السلام کو جب زندہ کیا گیا اور کہا گیا کہ تم کتنے وقت مردہ رہے؟ کہا، ایک دن ، پھر جو سورج دیکھا تو کہا یا کچھ حصہ دن (جو عصر کا وقت ہوتا ہے) اور چار رکعت پڑھی تو عصر ہوگئی اور مغفرت کی گئی۔ حضرت دائود علیہ السلام کی غروب کے وقت تو وہ کھڑے ہوئے چار رکعت پڑھنے کے لئے تین پڑھی تھیں کہ تھک گئے تو تیسری ہی میں بیٹھ گئے تو مغرب ہوگئی اور سب سے پہلے جس نے عشاء کی نماز پڑھی وہ نبی کریمﷺ ہیں اور مذکورہ چاروں نمازیں بھی آپ کو دی گئیں)
۳۴… اگر اور انبیاء کی ایک نماز ایک ہی رہی تو حضورﷺ کی پانچ نمازیں پچاس کے برابر رکھی گئیں۔ ’’ہی خمس بخمسین (نسائی ج۱ ص۷۸، عن انس)‘‘ (شب معراج میں آپ کو پچاس نمازیں دی گئیں جن میں موسیٰ علیہ السلام کے مشورہ سے آپﷺ کمی کی درخواستیں کرتے رہے اور پانچ پانچ ہر دفعہ کم ہوتی رہیں جب پانچ رہ گئیں اور آپ نے حیائً ان میں کمی کی درخواست نہیں فرمائی۔ تو ارشاد ہوا بس یہ پانچ نمازیں ہی آپﷺ پر اور آپﷺ کی امت پر فرض ہیں مگر یہ پانچ پچاس کے برابر رہیں گی اجروثواب میں)