Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

6 - 64
ہی اچھی طرح اِتنی اچھی طرح لکھی اُنہوں نے اِتنی اچھی نیت سے لکھی کہ وہ کہتے ہیں  جَعَلْتُہ حُجَّةً بَیْنِیْ وَبَیْنَ اللّٰہِ  یہ کتاب میں نے اپنے اَور اللہ کے درمیان ایک حجت بنائی ہے یعنی دلیل ہے یہ میرے عمل کی کہ میرا عمل اِس طرح کیوں تھا تو اُس کی دلیل یہ ہے کہ یہ آیا تھا حدیث شریف میں یا یہ آیا ہے قرآنِ پاک میں ، بخاری شریف میںتفسیر بھی لکھی ''کتاب التفسیر ''اُس کاایک حصہ ہے تو اُن کے اِخلاص کا بہت بڑا درجہ تھا تو  خدا کے یہاں سے قبولیت بھی اُسی درجہ کی ہوگئی اَور ساری دُنیا کے مسلمان بخاری شریف کو جانتے ہیں اِمام بخاری کو جانتے ہیں۔ اَورجو صاحب ِ مشکوة ہیں اُنہوں نے بھی یہی کیا ہے کہ اُسی طرز پر سب سے پہلے یہ روایت لائے  اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتْ  اعمال کا اِعتبار خدا کے نزدیک نیتوں سے ہے ،نیت صحیح عمل صحیح، نیت خراب عمل کا اِ عتبار نہیں۔ 
اِس میں ایک بات یہ آرہی تھی کہ  وَاِنَّمَا لِامْرِیٍٔ مَّا نَوٰی   اِنسان کو وہ ملے گا جو وہ نیت کرے  فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ  فَہِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ  جس کی ہجرت اللہ اَور رسول کے لیے ہے اُس کی ہجرت اللہ اَور رسول ہی کے لیے ہے ۔اِس میں عربی کے اِعتبار سے بلکہ ہر زبان کے لحاظ سے ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ' شرط' اَور' جزا' اَلگ اَلگ ہوتے ہیںشرط اَور جزاکا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک جملہ بولتے ہیں کہ اگر تم میرے پاس آئے تو میں تمہارے پاس آوں گا تو یہ شرط اَور جزا ہو گئی' 'اگر تم میرے پاس آئے' 'تو یہ شرط ہوگئی ''تو میں تمہارے پاس آوں گا'' یہ جزا ہوگئی اِس کو شرط اَور جزا کہتے ہیں گرائمر کے اِعتبار سے نحو کے اِعتبار سے ۔تو شرط اَور جزا کے جو جملے ہوتے ہیں اَلگ اَلگ ہوتے ہیں بعینہ ایک ہی نہیں ہوتے اگر کوئی یہ کہے کہ اگر تم میرے پاس آئے تو اگر تم میرے پاس آئے تو یہ کوئی(بامعنٰی) جملہ نہیں بنا ۔ حدیث شریف میں جو عبارت ہے وہ(بظاہر) اِسی طرح کی ہے ۔
حالانکہ کلام اللہ سب سے زیادہ اِعجاز والا اَور اُس کے بعد نمبر دو جو اِعجاز ہے حدیث شریف کا ہے  باقی اَور جتنے بھی جملے ہیں یا کلمات ہیںسب میں خامیاں نکلیں گی اَور حدیث شریف میں جتنا غور کریں گے خوبیاں نکلیں گی اِس لحاظ سے اِعجاز ہے اِس میں اَور یہ اِسلام کا اِعجاز ہے اَور اللہ کے اِرادے کا اِعجاز ہے اِس لیے کہ کسی کا کلام اِس طرح محفوظ نہیں رہا جیسے رسول اللہ  ۖ کا محفوظ رہا اَور سند تک موجود ہے باقی کسی نبی کا ہے ہی نہیں موجود ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter