ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
کی وِلادت باسعادت اَور اُس وقت یا اُس سے پہلے اَور بعد میں ظاہر ہونے والے معجزات کے بیان کے لیے ہمارے اَکابر نے مستقل کتابیں تصنیف فرمائی ہیں مثلاً حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی کی کتاب ''نَشْرُ الطِّیْبْ فِیْ ذِکِرْ النَّبِیِّ الْحَبِیْب'' حضور پُرنور ۖ کے معجزات کے بیان کے لیے لکھی گئی ہے۔ ہمارا اِیمان ہے کہ حضور اَنور ۖ کے فضائل و مناقب بلکہ آپ سے تعلق رکھنے والی کسی بھی چیز کا ذکر ِمبارک ہمارے لیے باعث ِسعادت ہے۔ قصہ مختصر کہ حضور ۖ کے حالات خواہ قبل اَز وِلادت کے ہوں یا اُس کے بعد کے نیز خود وِلادت باسعادت کا تذکرہ باعث ِخیر و برکت و نیک بختی و سعادت کی علامت ہے اَور اِس سے رُوگردانی و اِعراض باعث ِمحرومی و خسران اَور شقاوت و بدبختی کی نشانی۔ رہا درُود و سلام کامعاملہ تو اُس کے فضائل اِس کثرت سے اَحادیث میں بیان ہوئے ہیں کہ اُن کے تفصیلی ذکر کے لیے سینکڑوں نہیں ہزاروں صفحات دَرکار ہیں۔ جس مجلس میں حضور پُرنور ۖ کا نامِ نامی لیا جائے اُس وقت نہ صرف نام لینے والے پر بلکہ ہر سننے والے پر ضروری ہے کہ آپ ۖ پر درُود بھیجے۔ ہمارے اَکابر نے درُود شریف کے فضائل پر مستقل کتابیں تحریر فرمائی ہیں مثلاً حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی کی کتاب ''زاد السعید'' ،شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کی مشہورِ عالم کتاب ''فضائل درُود شریف'' نیز درُود شریف کی ایک مشہورِ زمانہ کتاب ''دلائل الخیرات'' کی ایک منزل روزانہ پڑھنا ہمارے بے شمار بزرگوں کا معمول ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے درُود شریف کی بدولت ہی حاصل کیا ہے۔ اَلغرض یہ کوئی نزاعی چیز نہیں ہے۔ اِسی طرح منظوم کلام کے ذریعے حضور ۖ کو خراجِ عقیدت پیش کرنا اَور بجائے نثر کے نظم میں آپ کے حالات و کمالات اَور معجزات وغیرہ کا بیان بھی باعث ِاَز دیاد محبت ہے اَور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے چنانچہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ منظوم کلام میں آپ ۖ کی نعت بیان فرمایا کرتے تھے۔ یہ تمام اُمور محل نزاع سے خارج ہیں نزاع صرف مروجہ محفلِ میلاد میں ہے اِس لیے اَب ہم مروجہ محفل میلاد کی حقیقت مختصراً ذکر کر دیتے ہیں بعد اَزاں اِس کے جواز و عدم جواز پر بحث کریں گے۔(جاری ہے) ض ض ض