Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

42 - 64
کی وِلادت باسعادت اَور اُس وقت یا اُس سے پہلے اَور بعد میں ظاہر ہونے والے معجزات کے بیان کے لیے ہمارے اَکابر نے مستقل کتابیں تصنیف فرمائی ہیں مثلاً حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی کی کتاب ''نَشْرُ الطِّیْبْ فِیْ ذِکِرْ النَّبِیِّ الْحَبِیْب'' حضور پُرنور  ۖ کے معجزات کے بیان کے لیے لکھی گئی ہے۔
ہمارا اِیمان ہے کہ حضور اَنور  ۖ کے فضائل و مناقب بلکہ آپ سے تعلق رکھنے والی کسی بھی چیز کا ذکر ِمبارک ہمارے لیے باعث ِسعادت ہے۔ قصہ مختصر کہ حضور  ۖ کے حالات خواہ قبل اَز وِلادت کے ہوں یا اُس کے بعد کے نیز خود وِلادت باسعادت کا تذکرہ باعث ِخیر و برکت و نیک بختی و سعادت کی علامت ہے اَور اِس سے رُوگردانی و اِعراض باعث ِمحرومی و خسران اَور شقاوت و بدبختی کی نشانی۔ رہا درُود و سلام کامعاملہ تو اُس کے فضائل اِس کثرت سے اَحادیث میں بیان ہوئے ہیں کہ اُن کے تفصیلی ذکر کے لیے سینکڑوں نہیں ہزاروں صفحات دَرکار ہیں۔
جس مجلس میں حضور پُرنور  ۖ  کا نامِ نامی لیا جائے اُس وقت نہ صرف نام لینے والے پر بلکہ ہر سننے والے پر ضروری ہے کہ آپ  ۖ  پر درُود بھیجے۔
ہمارے اَکابر نے درُود شریف کے فضائل پر مستقل کتابیں تحریر فرمائی ہیں مثلاً حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی کی کتاب ''زاد السعید'' ،شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کی  مشہورِ عالم کتاب ''فضائل درُود شریف'' نیز درُود شریف کی ایک مشہورِ زمانہ کتاب ''دلائل الخیرات'' کی ایک منزل روزانہ پڑھنا ہمارے بے شمار بزرگوں کا معمول ہے۔
حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے درُود شریف  کی بدولت ہی حاصل کیا ہے۔ اَلغرض یہ کوئی نزاعی چیز نہیں ہے۔
اِسی طرح منظوم کلام کے ذریعے حضور  ۖ  کو خراجِ عقیدت پیش کرنا اَور بجائے نثر کے نظم میں آپ کے حالات و کمالات اَور معجزات وغیرہ کا بیان بھی باعث ِاَز دیاد محبت ہے اَور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے چنانچہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ منظوم کلام میں آپ  ۖ کی نعت بیان فرمایا کرتے تھے۔ یہ تمام اُمور محل نزاع سے خارج ہیں نزاع صرف مروجہ محفلِ میلاد میں ہے اِس لیے اَب ہم مروجہ محفل میلاد کی حقیقت مختصراً ذکر کر دیتے ہیں بعد اَزاں اِس کے جواز و عدم جواز پر بحث کریں گے۔(جاری ہے) ض  ض  ض
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter