ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
بدعت اَز معصیت بالاتر اَست و کفر اَز بدعت بالاتر۔ بدعت بکفر نزدیک اَست۔ (فوائد الفوائد ص ١٠١) ''بدعت عام گناہوں سے بڑا گناہ ہے بدعت سے اُوپر صرف کفر کا گناہ ہے۔ بدعت کفر کے نزدیک ہے۔'' اَحادیث ِپاک میں بدعت کا ذکر اِنتہائی مذمت کے ساتھ آیا ہے۔ اِس سلسلہ کی تمام اَحادیث کا ذکر تو باعث ِتطویل ہوگا اِس لیے ہم پیرانِ پیر سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی ردِ بدعت کے سلسلہ میں ایک تحریر کا خلاصہ ذکر کیے دیتے ہیں جس میں اِس سلسلہ کی تمام اَحادیث کا خلاصہ بھی موجود ہے۔ پیرانِ پیر اِرشاد فرماتے ہیں : (١) اہلِ بدعت سے اِختلاط پیدا نہ کرو۔ (٢) اہلِ بدعت کو سلام نہ کرو۔(٣) اُن کے پاس نہ بیٹھو۔(٤) اُن کے پاس نہ جائو۔(٥) خوشی کے دِنوں اَور عید میں اُن کو مبارکباد نہ کہو۔(٦) جب وہ مریں تو اُن کے جنازہ میں شرکت نہ کرو۔(٧) جب اُن کا ذکر ہو تو مہربانی اَور شفقت کے کلمے اُن کے حق میں نہ کہو۔(٨) اُن سے دُور رہو۔(٩) اُن سے دُشمنی رکھو اِس اعتقاد کے ساتھ کہ اُن کا مذہب غلط اَور جھوٹ ہے اَور اُن سے دُشمنی رکھنے میں ہم کو ثواب حاصل ہوگا۔(١٠) حضور ۖ نے فرمایا جس کسی نے دین میں کوئی نئی بات اِیجاد کی یا بدعتی کو پناہ دی اُس پر خدا اَور فرشتوں اَور سب آدمیوں کی لعنت ہے اَور اللہ تعالیٰ بدعتی شخص کے نہ فرائض قبول کرتا ہے اَور نہ نوافل۔(١١) جب بدعتی شخص کو راستہ میں دیکھو تواُس راستہ کو چھوڑ کر دُوسرے راستہ سے جائو۔'' ملخصاً ١ بدعت اَور بدعتی شخص کی اِس قدر مذمت اَور بُرائی اِس لیے حضور ۖ نے بیان فرمائی ہے کہ بدعت ہی وہ واحد سبب ہے جس کے باعث پچھلے اَنبیائِ کرام علیہم السلام کے دین تباہ و برباد ہو کر رہ گئے تھے کیونکہ یہود و نصاریٰ کے علماء اَصل دین کو چھپاتے تھے اَور خود ساختہ باتوں کو مسئلہ کی حیثیت سے لوگوں کے سامنے پیش کرتے تھے تاکہ اِس طرح وہ اپنی چودھراہٹ کو زیادہ سے زیادہ مستحکم کرلیں اَور مال و دولت حاصل ١ مترجم غنیة الطالبین ص ١٤٢ و ص ١٤٣ مطبوعہ مکتبہ تعمیر اِنسانیت لاہور۔