Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

19 - 64
کے عبادت اَور تابعداری کرنا یہ نہایت اُونچا مقام ہے جو بعض مخلصین ہی کو حاصل ہوتا ہے گویا کہ اِخلاص کی آخری منزل یہی ہے ۔
آپ نے اِرشاد فرمایا تھا کہ رضائے باری تعالیٰ کے لیے بندگی کرنا یہ بھی لالچ کی بندگی ہے اِس میں بھی اِخلاص نہیں ہے کیونکہ خدا مالک ہے اَور حاکم ہے اُس کو اِختیار ہے کہ چاہے راضی ہو یا نہ ہو، اَور اگر وہ راضی نہیں ہوتا ہے تو اِس کے معنٰی کیا یہ ہوسکتے ہیں کہ اُس کی عبادت ترک کردی جائے گی ۔ہاں بندے کی یہی شان ہے کہ وہ اُس کی عبادت اَور تابعداری کرنے میں اللہ تعالیٰ کو راضی رکھنے کا خیال بھی دِل سے مٹادے  اَور یہ سمجھے کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں بندگی کے لیے پیدا کیا گیا ہوں قرآن کہتا ہے  وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ  اِس میں اُسی عبارت کی طرف اِشارہ کیا گیا ہے جس کو میں تیسرے نمبر میں بیان کر چکا ہوں یعنی اِنسان کو پیدا ہی عبادت اَور بندگی کے لیے کیا ہے اِس میں اِنسان اگر اپنی کوئی غرض شامل کرنا چاہے وہ ثواب کی غرض ہو یا رضاء اِلٰہی کی ،اللہ تعالیٰ کی مخلصانہ بندگی کے منافی ہے۔ اگرچہ اِسلام نے سب کو پسند کیا ہے اَور محمود قرار دیا ہے مگر میں اِخلاص فی العبادت کے اَصلی معنٰی بیان کر رہا ہوں جس کو شریعت میں ''اِحسان'' سے تعبیر کیا گیا ہے۔ 
اِخلاص کی اِس تعریف کے بعد یہ معلوم کرنا بھی نہایت ضروری ہے کہ حضرت شیخ الاسلام نے تیسرے نمبر کو کیوں ترجیح دی ہے، وجہ غالبًا اِس کی یہ ہے کہ بِلا غرض جو کام کیا جاتا ہے اُس کو مداومت حاصل ہوتی ہے اَور وہ گنڈے دار نہیں ہوتا کہ کبھی کیا اَور کبھی نہیں کیا دُوسرے یہ کہ کام میں حسن اَور خوبصورتی پیدا ہوجاتی ہے۔ 
خلاصہ یہ ہوا کہ کسی کام کو مداومت اَور اُس کام کے آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے نہایت اچھے طریقے سے اَنجام دینا کام کرنے والے کے اِخلاص کے اعلیٰ مقام پر دال ہوتا ہے کیونکہ جو کام اَجر یا عوض کی نیت  سے کیا جاتا ہے کام تو ہوجاتا ہے لیکن بے حسن ہوتا ہے اَور اگر کچھ حسن بھی پیدا ہوگیا تو اِتنا کمال حسن نہ پیدا ہوگا جو بے لوثی کے ساتھ اپنے فرائض ِمنصبی کے اِحساس کے ماتحت کیا جاتا ہے ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter