ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
اِن اَحادیث ِ مبارکہ میں جن گناہوں اَور معصیتوں پر اُن کے مخصوص نتائج کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ اپنے نتائج کے ساتھ اِس دھرتی پر بسنے والے بیشمار اِنسانوں میں موجود ہیں۔ سب سے پہلی بات جو آنحضرت ۖ نے اِرشاد فرمائی یہ ہے کہ جس قوم میں کھلم کھلا بے حیائی کے کام ہونے لگیں گے اُن میں ضرور طاعون پھیلے گا اَور ایسی ایسی بیماریاں بکثرت ظاہر ہوں گی جو اُن کے باپ دَادوں میں کبھی نہ ہوئی ہوں گی۔ آج بے حیائی اَور فحش کاری جس قدر عام ہے اَور سڑکوں پارکوں کلبوں اَور نام نہاد قومی اَور ثقافتی پروگراموں میں ،عرسوں اَور میلوں میں ،ہوٹلوں اَور دعوتی پارٹیوں میں جس قدر بے حیائی کے کام ہوتے ہیں وہ سب پر عیاں ہیں اُن پر کسی قسم کی دلیل پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ہمارے ملک میں جس قدر زِنا کی کثرت ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ،ایسے ایسے واقعات سننے میں آ رہے ہیں کہ آدمی سر پکڑ کر اَور اِنسانیت سر پِیٹ کر رہ جاتی ہے۔ مولانا نعیم الدین صاحب نے ایک واقعہ بتلایا کہ اُن کے پاس ایک نو عمر لڑکا مسجد میں آیا کہ ایک مسئلہ علیحدگی میں دریافت کرنا ہے پھراُس نے بتایا کہ میرے ایک لڑکی سے تعلقات ہیں اَور میں نے اُس سے زِنا کیا ہے،کیا اِس کا کوئی تدارک ہو سکتا ہے ؟ناچیز اُس کے قد کاٹھ اَور عمر کو دیکھ کر اَور اُس کے اِس فعلِ بد کو سن کر حیران رہ گیا کہ کیا عمر اَور کیا حرکات، الامان والحفیظ۔ اِن ہی کے بقول اِن کے ایک دوست ذکر کرنے لگے کہ اُن کو ایک بیوہ خاتون کا فون آیا کہ میرے ایک شخص سے تعلقات تھے وہ مجھ سے یہ کہہ کر صحبت(زِنا) کرتا رہا کہ ہم دونوں چونکہ نکاح پر راضی ہیں تو یوں سمجھو کہ ہمارا نکاح ہوا ہوا ہے ،بعد میںجب مجھے پتہ چلا کہ یہ تو زِنا ہو رہا ہے تو اُس نے مجھ سے نکاح کرلیا، میں اگرچہ اِس گناہ سے بچ گئی لیکن کچھ دِن بعد پتہ چلا کہ یہ شخص میری تیرہ چودہ سال کی بچی سے زِنا کرتا رہا ہے اَور اُس سے اِس بچی کو چار ماہ کا حمل ٹھہر چکا ہے،مجھے جب یہ پتہ چلا تو میرے پائوں تلے سے زمین نکل گئی جی چاہا کہ گڑھا کھدے اَور میں اُس میں دفن ہو جائوں ۔یہ قصہ سنا کر وہ خاتون زَاروزَار رونے لگی اَور پوچھنے لگی کہ بتائیے میں کیا کروں؟ شاہدرہ کے ایک باریش و متقی نوجوان کا واقعہ ہے وہ رو کر کہنے لگے کہ بال بچے دار ہوں ہر طرح کی