Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

29 - 65
بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں تم کو ضرورت کے لیے دی گئی ہیں اَور اِن سے تمہارا اِمتحان بھی مطلوب ہے کہ تم اِن سے بقدرِ ضرورت ہی تعلق رکھتے ہو یا بس اِن ہی کے ہوکر رہ جاتے ہو۔ 
کوئی عورتوں کی وجہ سے سود میں مبتلا ہے کوئی رِشوت میں تاکہ اِن کی زیور وغیرہ کی فرمائش پوری کی  جائے اَور کوئی حرام و ناجائز تعلق میں گرفتار ہے اَور سب سے بڑھ کر فتنہ جو تمام فتنوں کی جڑ ہے وہ بے پردگی ہے لیکن شریعت نے اُم المفاسد (سب سے بڑے فتنہ) کے بند کرنے کا طریقہ مقرر کیا ہے اگر اُس پر عمل کیا جائے تو یہ فتنہ بند ہوسکتا ہے اَور وہ طریقہ پردہ ہے اَور یہ جو کہا جاتا ہے کہ صاحب ِ پردہ میں بھی فتنہ ہوجاتا ہے، اِس کا جواب یہ ہے کہ وہ بھی پردہ میں کوتاہی کی وجہ سے ہوتا ہے یعنی پردہ میں کچھ بے پردگی ہوتی ہے تو فتنہ ہوتا ہے اَور اگر پردہ میں ذرا بھی بے پردگی نہ ہو تو فتنہ کی کوئی وجہ نہیں۔ (الفیض الحسن) 
جہاں پردہ نہیں ہے ذرا اُن کے واقعات دیکھ لیجیے وہ واقعات دیکھ کر آپ خود کہیں گے کہ پردہ ہونا چاہیے۔ اِس وقت علماء کو وحشیانہ خیال والا کہتے ہیں مگر آئندہ چل کر معلوم ہوجائے گا۔ (العاقلات الغافلات) 
پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے  : 
پردہ مسلمان عورتوں کی طبیعت کے خلاف نہیں کیونکہ مسلمان عورت کے لیے حیا (شرم) طبعی اَمر ہے لہٰذا پردہ طبیعت کے موافق ہوا اَور اِس کو قید کہنا غلطی ہے اِن کی حیا (شرم) کا تقاضا ہی یہی ہے کہ پردہ میں مستور (چھپی) رہیں بلکہ اگر اِنکو باہر پھرنے پر مجبور کیا جائے تو یہ خلافِ طبیعت ہوگا اَور اِس کو قید کہنا چاہیے۔ 
پردہ کا منشاء (سبب) حیا ہے اَور حیا عورت کے لیے طبعی اَمر ہے اَور اَمر طبعی کے خلاف کسی کو مجبور کرنا باعث ِ اَذیت (تکلیف) ہے اَور اَذیت پہنچانا دِلجوئی کے خلاف ہے پس عورتوں کو پردہ میں رکھنا ظلم نہیں بلکہ حقیقت میں دِلجوئی ہے۔ اگر کوئی عورت بجائے دِلجوئی کے پردہ کو ظلم سمجھے تو وہ عورت نہیں اُس سے اِس وقت کلام نہیں یہاں اُن عو رتوں سے بحث ہے جن عورتوں میں فطری حیاموجود ہے ،بے حیائوں کا ذکر نہیں۔ اَفسوس ہم ایسے زمانہ میں ہیں جس میں فطری اُمور کو بھی دِلائل سے ثابت کرنا پڑتا ہے۔ 
صاحبو! پردہ اَوّل تو عورت کے لیے فطری اَمر ہے۔ دُوسرے عقلی مصالح کا تقاضا بھی یہی ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے مگر آج کل بعض ناعاقبت اَندیش (اَنجام سے بے خبر) پردہ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں میں بقسم کہتا ہوں کہ آج جو عقلاً پردہ کی مخالفت کرتے ہیں اَور پردہ اُٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اِن
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter