Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011

اكستان

18 - 65
وہاں کے لوگوں سے گھلتے ملتے رہتے تھے۔ مکہ مکرمہ سے مہاجرین جب مدینہ منورہ آئے تو یہاں بھی یہی ماحول ہوگیا اِسی لیے سورہ بقرۂ کی آیت ٢٨٢ میں لین دین وغیرہ معاملات میں لکھنے کا حکم اُترا اِس آیت میں       'خود لکھنا' جاننے کی ترغیب ہے نیز جناب ِ رسول اللہ  ۖ نے حکم فرمایا تھا کہ ہر شخص اپنی وصیت لکھ کر رکھے     (بخاری شریف  ج ١  ص ٣٨٢  )اَور یہ حکم اُس وقت دیا تھاکہ جب تک میراث کے اَحکام نہ اُترے تھے۔ 
کیونکہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں اگر چہ لکھنے کے لیے کاغذ عام نہ تھااِس لیے کاغذ نہ ہوتا توچمڑے، لکڑی کی تختیاں اَور پتے وغیرہ بھی کام میں لائے جاتے تھے اَور لکھنے پڑھنے کاکافی حد تک رواج توخود    سورۂ بقرہ میں قرآنِ پاک کی اِس آیت ِشہادت ٢٨٢ ہی سے ثابت ہو رہا ہے ورنہ کہاجائے گا کہ حق تعالیٰ نے لوگوں کو مشکل کام کا حکم فرمایا جس پر وہ عمل نہ کر سکتے تھے۔ (بخاری شریف  ج ١  ص ٣٩٦)
لہٰذا اہلِ مغرب اَور مستشرقین کی تحریرات سے متاثر ہو کر یہ کہہ دینا کہ اُس زمانہ میں لکھنے پڑھنے کا رواج نہ تھا، عورتیں جاہل اَور کم سمجھ ہوتی تھیں غلط ہے اَور تاریخ ِاِسلام کے منافی ہے اِبتدائی دَور میں بچوں کو لکھنا سکھانے کاعام دستور تھا  کَمَا یُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ الْکِتَابَةَ (بخاری ج ١ ص ٣٩٦) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رائے تو یہ ہوگئی تھی کہ عورتوں کو لکھنا مت سکھاؤ ۔(قرطبی  ج ١٢  ص ١٥٨ )
حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا  : 
یہ بھی ملحوظ رکھنا ضروری ہے کہ گواہی دینے والے کی طرف سے دُوسرے فریق کے دِل میں برائی آتی ہے اَور گواہ نشانہ بنتا ہے۔ خصوصًا آج کے دَور میں پھر اَگر عورتوں کی گواہی سخت سزا والے جرائم میں جاری رکھی جاتی جیسے کہ گواہ کے لیے گواہی دینے کا تاکیدی حکم موجودہے تو آپ خود ہی غور کریں کہ وہ آپس کی دُشمنی میں نشانہ ضرور بنیں گی تو پھر کیا حال ہوگا؟ 
عورتوں سے دُشمن کا بدلہ لینا بھی آسان ہے اَور مردوں کے کام پر چلے جانے کے بعد گھروں میں اکیلی رہتی ہیں مکانات کے دروازے بھی کھلے رہتے ہیں۔ اُن کی گواہی واجب کردینے میں عقلاً یہ خرابی بھی لازم آتی ہے جس میں نفع کم اَور نقصان عظیم ہے ۔یہ خدا کی رحمت ہے کہ اُس نے عورت کی شہادت ہی حدود میں ساقط کردی، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا کہ گواہی کیوں نہیں دی۔ 
شہادت کے موضوع پرطبع ہونے والے مضامین سے میں یہ سمجھاہوں کہ اَکثر لوگ'' سزاؤں'' اَور
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 9 1
4 اِس اُمت کی خوبی، اَچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا : 10 3
5 اَمر بالمعروف کا فائدہ : 10 3
6 .نہی عن المنکر بہت مشکل کام ہے : 11 3
7 اِس کی آخری حد : 11 3
8 دلیل : 11 3
9 اِس کا تارک عذاب کا مستحق کب ہوتا ہے : 12 3
10 اَمر بالمعروف نہی عن المنکرکا اَدب : 12 3
11 دُوسرا اَدب : 13 3
12 اَصل اِعتبار خاتمہ کے وقت کا ہے : 13 3
13 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٥ (قسط : ٢،آخری ) 15 1
14 حدود و قصاص : عورت کی شہادت 15 13
15 اِسلامی قانونِ شہادت 15 13
16 مضمونِ شہادت پر مزید اِشکالات کے جوابات 15 13
17 تمہید : 15 13
18 تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : 16 13
19 یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : 16 13
20 لین دین کے معاملات میں لکھنے کا حکم نازل ہوا 17 13
21 حدود میں عورتوں کی گواہی نہ رکھنے کی ایک حکمت، نہ مکلف ہوگی نہ گناہ ہوگا : 18 13
22 ''تعزیر'' اَور'' حدود'' میں فرق : 19 13
23 ''حد'' کی ایک خاص شکل : 19 13
24 گواہی صریح ہوگی ،گول مول نہیں : 19 13
25 خود اِقرار کرنا گواہوں کے مقابلہ میں کم وزن ہے : 20 13
26 سنگسار کے بجائے گولی ماردینا، شریعت میںرُجوع کا موقع : 20 13
27 زِنا گواہی سے ثابت ہونے کی صورت میں بھی رُجوع کا اِحتمال : 20 13
28 زِنا میں چار گواہ ہونے کی عجیب حکمت : 20 13
29 سخت ترین سزائوں میںسخت اِحتیاط : 21 13
30 ''خبر'' اَور'' شہادت'' میں فرق : 21 13
31 اِشکال و جواب : 21 13
32 نظربندی اَنگریز کی اِیجاد ہے اِسلام میں نظربندی نہیں : 22 13
33 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
34 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 33
35 تواضع و اِنکساری : 24 33
37 پردہ کے اَحکام 28 1
38 پردہ اَور عورت عقل و فطرت کے آئینہ میں 28 37
39 عورت کے ذریعہ فتنہ اَور اُس کا سد باب : 28 37
40 پردہ عورت کا فطری و طبعی تقاضا ہے : 29 37
41 عورت کو پردہ میں رکھنا غیرت اَور فطرت کا تقاضا ہے : 30 37
42 وفیات 31 1
43 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں دَارُالعلوم دیو بند کا فتوی 33 1
44 (١) عقیدہ : 34 43
45 (2) تفسیر قرآن میں من مانی تشریح یعنی تحریف ِمعنوی : 35 43
46 صحیح جواب : 39 43
47 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 42 1
48 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 42 47
49 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 42 47
50 ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : 44 47
51 تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 45 47
52 تکبیرِ تشریق کی حکمت : 45 47
53 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 46 47
54 حج کے فضائل : 46 47
55 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : 46 47
56 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 47
57 حج کی اِستطاعت کا مطلب : 48 47
58 قربانی کے فضائل : 48 47
59 قربانی کے مسائل 50 1
60 قربانی کس پر واجب ہے : 50 59
61 قربانی کا وقت : 51 59
62 قربانی کے جانور : 52 59
63 قربانی کا گوشت اَور کھال : 53 59
64 متفرق مسائل : 55 59
65 ذبح سے پہلے کی دُعا : 55 59
66 ذبح کے بعد کی دُعا : 55 59
67 صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 56 1
68 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : 56 67
69 دِلوں کی نیکی 57 67
70 (الف) اِخلاص : 57 67
71 (ب) جذبۂ اِطاعت : 58 67
72 (ج) بغض وعناد سے اِجتناب : 60 67
73 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 62 1
74 (1) حرام و حلال کا ضابطہ : 62 73
75 نباتات : 62 74
76 حیوانات : 62 74
77 2۔ خضاب کا اِستعمال : 63 73
78 اَخبار الجامعہ 64 1
79 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک : 64 78
Flag Counter