ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
تقابل نوع کا نوع سے ہوتا ہے : (١) تقابل نوع کا نوع سے ہوا کرتا ہے۔ کیا واقعی پوری دُنیا کی عورتیں اہلیت میں پوری دُنیا کے مردوں کے برابر ہیں؟ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ لہٰذا یہ دعوی غلط ہے کہ مرد اَور عورت اہلیت میں برابر ہوتے ہیں۔ اَور جب قدرت کی عطا کردہ اہلیت میں برابری نہیں ہوئی تو یقینا درجہ اَوّل اَور درجہ دوم کا فرق ماننا پڑے گا اَور یہ خود قرآنِ کریم کی آیت سے ثابت ہے وَلِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَة اَور مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ (پارہ ٢ سورۂ بقرہ آیت ٢٢٨ ) سرجن ہوں یا پی ایچ ڈی یا قانون دان اَور حکام ذرا شمار تو کریں کہ آج ترقی یافتہ اَور خاص مغربی ممالک میں کتنے مرد ہیں اَور کتنی عورتیں ، نیز رُوس میں جب سے کمیونزم آیا ہے کتنے مرد صدر اَور وزیر اعظم ہوئے اَور کتنی عورتیں، اَور اَمریکہ میں کتنے مرد صدر ہوئے اَور کتنی عورتیں، بقولِ بعض جب وہاں مرد و عورت برابر ہیں تو یقینًا ظلم کی وجہ سے تو ایسا نہیں ہوسکتا پھر یا تو رُوس چین اَور اَمریکہ میں عورتوں کو حکومت کرنے کا شوق ہی نہیں ہے یا قدرتی ساخت اَور اہلیت میں درجہ بندی کی وجہ سے ہی وہاں حکومت پر نہیں آسکیں۔ کسی مقالہ نگار نے اِس طرف توجہ نہیں دی جو نا اِنصافی ہے۔ یورپ ! مردو عورت میں مساوات، آزادی، بے شرمی، خود شوہر ڈھونڈنا : یورپ میں عورت مرد میں جو مساوات ہے وہ آزادی، بے شرمی، خود اپنے لیے شوہر پسند کرلینے اَور مرد کو طلاق دے سکنے میں ہے۔ اگر یہاں کی عورتیں طلاق کا حق لے کر سمجھتی ہیں کہ وہ مردوں کے برابر ہو جائیں گی تو اِس کے بارے میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں کہ اِس کی اِسلام میں بھی گنجائش ہے۔ مقالہ نگار حضرات نے مذکورہ بالا آیت اَور اُس کے ہم مضمون دُوسری آیات کو بھی یکسر نظر اَنداز کردیا۔ ایسا کیوں کیا؟ کیا یہ قرآن میں نہیں ہیں۔ قرآنِ پاک ہی میں دُوسری جگہ اِرشاد ہے : اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ ۔ (پارہ ٥ سُورة النساء آیت نمبر ٣٤ )