ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2011 |
اكستان |
|
صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات : فقیہ الاسلام سیّدنا حضرت عبد اللہ بن مسعود ص کا مشہور ارشاد ہے کہ : مَنْ کَانَ مُسْتِنًّا فَلْیَسْتَنَّ بِمَنْ قَدْ مَاتَ، فَِنَّ الْحَیَّ لاَ تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَةَ، أُوْلٰئِکَ اَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوْا اَفْضَلَ ہٰذِہِ الاُمَّةِ، اَبَرَّہَا قُلُوْبًا وَ اَعْمَقَہَا عِلْمًا وَ اَقَلَّہَا تَکَلُّفًا ، اِخْتَارَہُمُ اللّٰہُ لِصُحْبَةِ نَبِیِّہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلِاِقَامَةِ دِیْنِہ فَاعْرِفُوْا لَہُمْ فَضْلَہُمْ وَاتَّبِعُوْہُمْ عَلٰی اِثْرِہِمْ ، وَتَمَسَّکُوْا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ اَخْلاَقِہِمْ وَسِیَرِہِمْ فَِنَّہُمْ کَانُوْا عَلٰی الْہُدیٰ الْمُسْتَقِیْمِ ۔(مشکوٰة شریف ١/٣٢) ''جسے پیروی کرنی ہے وہ حضراتِ مرحومین کی پیروی کرے کیونکہ زندہ آدمی فتنہ سے محفوظ نہیں ہے اَور (وہ قابلِ اِتباع حضرات) آنحضرت اکے صحابہ ث ہیں: جو اِس اُمت کے اَفضل ترین حضرات تھے، وہ دِلوں کے اِعتبار سے سب سے نیک، علم کے اعتبار سے سب سے گہرے اَور تکلف میں سب سے کم تھے (سادہ زِندگی والے تھے) اللہ تعالی نے اُن کو اپنے پیغمبر ا کی صحبت مبارکہ اَور اپنے دین کی خدمت کے لیے منتخب فرمالیا تھا، لہٰذا تم اُن کی فضیلت کو پہچانو اَور اُن کے نقش قدم پر چلو اَور تم سے جس قدر ہوسکے اُن کے اَخلاقِ فاضلہ اَور مبارک سیرت کو مضبوطی سے تھامے رکھو اِس لیے کہ وہ سیدھی راہ پر قائم تھے۔'' اِس اِرشاد سے معلوم ہوا کہ صحابۂ کرامث میں خاص کر تین صفات نمایاں تھیں :